پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری، پیٹرولیم لیوی مزید 10 روپے تک بڑھانے پر غور

0 minutes, 0 seconds Read

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گیس سیکٹر میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں تین سے دس روپے فی لیٹر تک اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس وقت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض لینے پر بھی مشاورت کر رہی ہے تاکہ گیس سیکٹر کے مالی بحران پر قابو پایا جا سکے۔ وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے درمیان اس حوالے سے اہم اجلاس متوقع ہے۔

دوسری جانب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں کے حوالے سے واضح اور عملی منصوبہ طلب کر لیا ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت دو ہزار آٹھ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کے خاتمے کا ٹھوس روڈ میپ فراہم کرے، ورنہ آئندہ قسط کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت بجلی کے شعبے کی طرح گیس سیکٹر میں بھی اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر مجبور ہو چکی ہے، اور اسی تناظر میں پیٹرولیم لیوی کا اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ اندرونی وسائل سے گردشی قرضے کم کیے جا سکیں۔

پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 2800 ارب روپے کی خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیاں اور دیگر سرکاری تیل و گیس ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔

اگر یہ اضافہ منظور ہوتا ہے تو عوام کو نہ صرف پیٹرول بلکہ گیس کے نرخوں میں بھی مزید مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے مہنگائی کی لہر مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور اس ہفتے متوقع ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے، جس کے تحت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ حکومت اس قرض کو آسان شرائط پر حاصل کرنے کے لیے مختلف بینکوں سے مشاورت کر رہی ہے جبکہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق قرض کی واپسی کے لیے حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ قرض کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے۔

حکومت کا منصوبہ ہے کہ بینکوں سے حاصل کردہ قرض آئندہ پانچ برسوں میں مرحلہ وار واپس کیا جائے گا۔ اگر پیٹرولیم لیوی عائد کر دی جاتی ہے تو اس سے سالانہ 180 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔

Similar Posts