بھارتی فضائیہ نے اپنے 60 سالہ پرانے مگ 21 لڑاکا طیاروں کو بالآخر ریٹائر کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارت کا آخری مگ 21 طیارہ 19 ستمبر 2025 کو باضابطہ طور پر ریٹائر کر دیا جائے گا، جس کے ساتھ ہی ان طیاروں کا ایک اہم اور تاریخی باب ختم ہو جائے گا۔
مگ 21 طیارے بھارتی فضائیہ میں 1963 میں شامل کیے گئے تھے۔ سوویت یونین (روس) کے بنائے گئے ان سپرسانک طیاروں کو ابتدا میں بھارت کی دفاعی طاقت کا ستون سمجھا جاتا تھا۔
بھارتی لڑاکا طیاروں کے گرنے کا سلسلہ جاری، ایک اور طیارہ تباہ
”اُڑتے تابوت“ کہلانے والے مگ 21 طیارے
تاہم ان طیاروں کے ساتھ حادثات کی ایک طویل تاریخ بھی جڑی ہوئی ہے۔ بھارتی اعداد و شمار کے مطابق، 62 سال کی مدت میں ’مگ 21‘ نے کئی اہم جنگوں میں حصہ لیا۔ کل 876 ’مگ 21‘ طیاروں میں سے تقریباً 490 حادثات کا شکار ہوئے، جن میں 170 سے زائد پائلٹس جاں بحق ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی میڈیا نے انہیں ’اُڑتے تابوت‘ (Flying Coffins) کا لقب دیا۔
جہاں سے سفر شروع ہوا وہیں اختتام
مگ 21 کی ریٹائرمنٹ کی تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ ایئربیس پر منعقد ہو گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1963 میں بھارت میں جو ابتدائی چھ مگ 21 طیارے پہنچے تھے، وہ بھی اسی چندی گڑھ بیس پر لائے گئے تھے۔ یہ طیارے اُس وقت غیر اسمبل حالت میں ممبئی پہنچے تھے اور پھر سوویت انجینئروں کی مدد سے بھارت میں اسمبل کیے گئے۔
بھارتی طیارہ احمد آباد میں گرکر تباہ، 316 افراد ہلاک، ایک مسافر معجزانہ طورپر بچ گیا
بھارتی فضائیہ کے پاس فی الوقت مگ 21 کی صرف دو اسکواڈرن باقی ہیں۔ ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد بھارتی فضائیہ کے لڑاکا اسکواڈرن کی تعداد کم ہو کر 29 رہ جائے گی، جو کئی دہائیوں میں سب سے کم سطح ہے۔ یاد رہے کہ بھارت کی وزارتی کابینہ کے فیصلے کے مطابق، پاکستان اور چین کے ساتھ بیک وقت جنگ کی صورت میں بھارتی فضائیہ کو کم از کم 42 اسکواڈرن درکار ہوں گے، جن میں ہر ایک میں 16 سے 18 طیارے شامل ہوتے ہیں۔
مگ 21 کی جگہ لینے کے لیے بھارت مقامی طور پر تیار کردہ ’تیزس مارک1 اے‘ طیاروں پر انحصار کر رہا ہے، تاہم ان طیاروں کی ترسیل میں تاخیر ہو رہی ہے۔ منصوبے کے مطابق، مارچ 2024 سے ان کی پہلی کھیپ بھارتی فضائیہ کو فراہم کی جانی تھی، اور ہر سال کم از کم 16 طیارے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر تاحال ایک بھی ’تیزس مارک1 اے‘ طیارہ فراہم نہیں کیا گیا۔
بھارت میں ایک اور طیارہ گر کر تباہ
یہ تاخیر بھارت کی فضائی صلاحیت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب خطے میں سیکیورٹی کے خدشات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
مگ21 طیاروں کا ریٹائر ہونا ایک تاریخی موڑ ہے۔ ایک طرف جہاں یہ بھارت کی جنگی تاریخ کا ایک ناقابلِ فراموش حصہ ہیں، وہیں دوسری طرف یہ اپنی پرانی ٹیکنالوجی اور حادثات کے باعث خطرے کی علامت بھی بن چکے تھے۔ ان کی جگہ نئے اور جدید طیاروں کی ضرورت اب پہلے سے کہیں زیادہ شدید ہو چکی ہے۔