26 نومبر احتجاج کے 3 مقدمات: عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری

0 minutes, 0 seconds Read

راولپنڈی کی انسداد دہشت گری عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے 3 مقدمات میں عدم گرفتاری پر سابق صدر عارف علوی اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور سمیت 10 ملزمان کو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئیں۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پراسیکیوٹر ظہیر شاہ کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں درخواست دائر کی گئی، درخواست میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت مقرر کرنے کی استدعا کی گئی۔

عدالت نے پراسیکیوشن ٹیم کی استدعا منظور کرتے ہوئے درخواست 25 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کر دی جبکہ عدالتی عملے کی جانب سے ملزمان اور ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں کیے گئے احتجاج پر درج 3 مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے، ان ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، اسد قیصر، شاہد خٹک، خالد خورشید، فیصل امین و دیگر شامل ہیں۔

عدالت نے سابق وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے جبکہ ملزمان کو کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

دوسری جانب ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئیں، پولیس گرفتاری کے لیے آج سے چھاپے مارنا شروع کرے گی۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ اور تھانہ نصیر آباد میں مقدمات درج ہیں، پی ٹی آئی رہنماؤں پر توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں پر حملے کا الزام ہے۔

واضح رہے رہے کہ 26 نومبر 2024 کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی سربراہی میں خیبرپختونخوا سے آنے والے احتجاجی مارچ نے اسلام آباد میں بیلاروس کے صدر کی موجودگی میں مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کی تھی۔

اس دوران فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپ میں 2 رینجرز اہلکار جاں بحق جبکہ درجنوں پولیس اہلکاز زخمی ہوگئے تھے، پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کے جاں بحق ہونے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن اس حوالے سے متضاد دعوے سامنے آئے تھے تاہم وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی احتجاج چھوڑ کر چلے گئے تھے، جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنان کے خلاف دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔

پی ٹی آئی کے 26 نومبر کے احتجاج اور پرتشدد مظاہروں پر مختلف تھانوں میں مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے۔

مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

Similar Posts