سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف جاری نیب انکوائری کو ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کمیشن کی جانب سے دائر کردہ درخواست منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ نیب امتحانات سے متعلق انکوائری کرنے کا مجاز نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب اگر ہر شکایت پر تحقیقات شروع کرے گا تو پھر پورے ملک کے خلاف کیسز کھلیں گے۔ عدالت نے کہا کہ نیب کو امتحانات سے متعلق معاملات کی جانچ کا اختیار حاصل نہیں، اور مارک شیٹس کو قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’اگر کسی شہری کی درخواست پر وزیراعظم کے خلاف تحقیقات کا کہا جائے، تو کیا نیب ایسا کر سکتا ہے؟‘ اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم اور صدر پاکستان کو قانونی تحفظ حاصل ہے اور نیب ان کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا۔
عدالت نے مزید استفسار کیا کہ نیب نے چھ سال میں اس انکوائری میں کیا مواد اکٹھا کیا؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ انہیں جنوری 2025 میں یہ انکوائری منتقل کی گئی اور ”وائٹ کالر کرائم“ کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔ افسر نے کہا کہ جب ملزمان کو نوٹس بھیجے گئے تو وہ عدالت سے رجوع کر گئے۔
عدالت نے نیب کو آئندہ حدود و قیود میں رہتے ہوئے کارروائی کرنے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ بدعنوانی ثابت کیے بغیر صرف اختیارات کے استعمال کو جواز بنا کر کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
فی الحال فیصلہ زبانی طور پر سنایا گیا ہے، جب کہ عدالت کی جانب سے تفصیلی تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔