امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکہ نے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ حماس کی فتح اور 7 اکتوبر کے متاثرین کے منہ پرتھپڑ ہے، یہ لاپرواہی پر مبنی فیصلہ صرف حماس کے پراپیگنڈے کو تقویت دے گا اور اس سے امن کو دھچکا لگے گا۔
اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے جون میں کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست امریکا کی خارجہ پالیسی کا ہدف ہے۔
تاہم فرانس کے اس دلیرانہ فیصلے نے اسرائیل اور امریکا دونوں کو برہم کر دیا ہے اور دونوں ممالک نے شدید ردعمل دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اسے ”دہشت گردی پر انعام“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطینی ریاست اسرائیل کے خاتمے کی بنیاد بن سکتی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی فرانس کے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے کو ”شرمناک“ قرار دیا ہ
صدر ایمانویل میکرون نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ ’فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔‘
فرانسیسی صدر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے اپنے تاریخی عزم کے مطابق میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
انہوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ اور انسٹا گرام پر پوسٹ میں لکھا کہ ’میں ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسبملی میں اس کا باضابطہ اعلان کروں گا۔
اب تک 142 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں تاہم اسرائیل اور امریکہ اس اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ فرانس، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والی یورپ کی سب سے اہم طاقت ہو گی۔
صدر میکرون نے لکھا کہ ’آج کی فوری ترجیح غزہ میں جنگ کا خاتمہ اور شہری آبادی کو بچانا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدرحسین الشیخ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے اعلان کا خیرمقدم کرنے ہوئے فرانسیسی صدر کا شکریہ ادا کیا ہے۔
فرانسیسی صدر نے فلسطینی صدر کے لیے پیغام میں کہا کہ ’اسرائیل اور فلسطین ایک دوسرے کے ساتھ امن و امان سے رہیں، یہی واحد سیاسی حل ہے جو دونوں کی جائز امنگوں کو پورا کرنے کا واحد راستہ ہوگا اور اب اسے جلد از حل حاصل کرنا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فرانس اور سعودی عرب کی سربراہی میں اقوام متحدہ میں ہونے والی کانفرنس کا مقصد بھی یہی ہے کہ فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دو ریاستی فارمولے کو نافذ کیا جائے۔
ادھر سعودی عرب نے فرانسیسی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے اسی طرح کے ”مثبت اقدامات“ اٹھائیں۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق یہ قدم امن کے لیے حمایت اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی تائید ہے۔
اسپین، جو پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکا ہے، نے بھی میکرون کے اعلان کو سراہا۔