بیجنگ کے قریب واقع چینی صوبے ہیبی کے شہر باوڈنگ میں شدید بارشوں نے تباہی مچادی، جہاں صرف 24 گھنٹوں کے دوران سال بھر جتنی بارش ریکارڈ کی گئی۔ ژوژو شہر سمیت کئی علاقوں میں سڑکیں، پل اور دیگر انفرااسٹرکچر زیر آب آ گئے، جبکہ ہزاروں افراد کو ہنگامی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا۔
چینی محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات کی شام سے جمعہ کی صبح تک باوڈنگ کے ضلع یی کاؤنٹی میں 447.4 ملی میٹر (17.6 انچ) بارش ہوئی، جو اس شہر کی سالانہ اوسط بارش (500 ملی میٹر) کے برابر ہے۔ ژوژو شہر میں رات بھر 190 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی، جس نے سڑکوں کو دریا میں تبدیل کر دیا اور کئی پل بہہ گئے یا ناقابلِ عبور ہو گئے۔
مون سون کے پانچویں اسپیل کا الرٹ جاری، شدید بارشوں کی پیشگوئی، طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ
چائنا میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن (سی ایم اے) کے مطابق اب تک 6,171 گھروں کے 19,453 افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں پولیس اہلکاروں کو گھٹنوں تک پانی میں لوگوں کو نکالتے ہوئے دیکھا گیا۔
محکمہ موسمیات نے اس بارش کو 2023 کے تباہ کن طوفان سے تشبیہ دی ہے، جس نے بیجنگ اور اطراف کے علاقوں میں غیر معمولی سیلابی صورتحال پیدا کی تھی۔ ژوژو، جو اُس وقت بھی شدید متاثر ہوا تھا، ایک بار پھر بیرونی دنیا سے کٹ گیا ہے کیونکہ اہم پل اور سڑکیں پانی میں ڈوب چکی ہیں۔
ہیبی صوبہ مسلسل کئی سالوں سے معمول سے زیادہ بارشوں کی زد میں ہے۔ گزشتہ برس 640.3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو تاریخی اوسط سے 26.6 فیصد زیادہ ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق 2020 کے بعد سے بارشوں کی مقدار مسلسل بلند ہو رہی ہے، جو شمالی چین کے موسمیاتی پیٹرن میں واضح تبدیلی کی علامت ہے۔
کچھ سائنسدان اس غیر معمولی بارش کو ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی حدت کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔

جمعہ کی صبح تک باوڈنگ میں مزید شدید بارش کے خدشے پر ریڈ الرٹ برقرار رکھا گیا۔ ہیبی اور اس سے ملحقہ صوبوں میں بھی ہنگامی الرٹ جاری کر دیے گئے ہیں کیونکہ موسمی پیش گوئی کے مطابق بارشیں ہفتے کے اختتام تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
تقریباً 160 کلومیٹر دور بیجنگ شہر میں بھی حالیہ سیلابی موسم کا سب سے شدید اسپیل متوقع ہے، جہاں نشیبی علاقوں اور پہاڑی اضلاع میں فلیش فلڈ، لینڈ سلائیڈنگ اور ثانوی آفات کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اندرونی منگولیا سمیت وسیع علاقے میں ریل سروسز متاثر ہوئیں اور متعدد مسافر ٹرینیں حفاظتی اقدامات کے تحت معطل کر دی گئیں۔
کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟
چین کے پرانے سیلابی حفاظتی نظام اور بار بار آنے والی شدید موسمی آفات نے ایمرجنسی نظامِ کار کو بری طرح متاثر کیا ہے، جہاں لاکھوں افراد بے گھر ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان حالات نے چین کے 2.8 ٹریلین ڈالر کے زرعی شعبے پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔
موسمی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ مشرقی ایشیائی مانسون اور عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات مزید طویل مدتی انتشار کا باعث بن سکتے ہیں، جس سے چین کے گنجان آباد اور اقتصادی لحاظ سے اہم ترین خطے مسلسل خطرے میں رہیں گے۔ حکام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔