برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی جانب سے غزہ میں فوری امداد پہنچانے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں امداد پہنچانے کی فوری طور پر اجازت دے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ٹیلی فون پر جرمن چانسلر فریڈرک مرز اور فرانسیسی صدر میکرون سے گفتگو کی جس میں مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یورپی رہنماؤں نے مشترکہ بیان دیتے ہوئے فوری طور پر غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
حماس جنگ بندی نہیں چاہتی، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا، ٹرمپ کی دھمکی
اسرائیل سے کہا گیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد پہنچانے کی بلا روک ٹوک اجازت دے۔ تینوں رہنماؤں نے کہا وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
صدر میکرون کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والی پہلا مغربی ملک بن جائے گا۔
برطانوی وزیراعظم نے کہا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا وسیع تر امن منصوبے کا حصہ ہونا چاہیے۔
خاتونِ اول پر مرد ہونے کا الزام، فرانسیسی صدر نے امریکی میزبان پر ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کردیا
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے چاہیے۔ دنیا غزہ میں فلسطینی بچوں کی بھوک پیاس ختم نہیں کرسکی۔
گوتریس نے ایمنسٹی انٹرنیشنل گلوبل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ غزہ میں فاقوں کے خلاف فوری ایکشن کی ضرورت ہے۔ غزہ میں تقریبا ایک تہائی لوگوں کو کئی دنوں سے کھانا نہیں ملا۔ حماس کے ساتھ سیز فائر مذاکرات ترک کرنے کا وقت نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کے واقعہ کو کوئی غزہ میں شہداتوں اور تباہی کا جواز نہیں دے سکتا۔