جنوبی غزہ میں بھوکے شہریوں کی جان بچاتے بچاتے ڈاکٹرز خود بھوک سے بیہوش ہونے لگے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق جنوبی غزہ کے ناصر اسپتال میں تعینات ڈاکٹر محمد سقر شدید بھوک میں مریضوں کا علاج کرتے ہیں، اور انتہائی بیمار مریضوں کا علاج کرتے ہوئے سیدھے کھڑے رہنے میں بھی دشواری محسوس کرتے ہیں۔
سی این این کے مطابق جمعرات کے روز وہ وارڈ میں کام کرتے ہوئے اچانک بے ہوش ہو گئے۔ مگر جیسے ہی انہیں ہوش آیا انہوں نے اپنی شفٹ مکمل کرنے کے لیے دوبارہ کام کا آغاز کردیا۔
انہوں نے سی این این کو بتایا کہ میرے ساتھی ڈاکٹروں نے مجھے گرنے سے قبل سنبھالا اور مجھے ڈرپ لگائی اور چینی دی۔ ایک غیر ملکی ڈاکٹر کے پاس ٹینگو جوس کا ایک پیکٹ تھا، انہوں نے مجھے دیا جو میں نے فوراً پی لیا۔
ڈاکٹر محمد سقر نے بتایا کہ میں شوگر کا مریض نہیں ہوں، بلکہ یہ بھوک تھی۔
ڈاکٹر اور نرسیں بھی فاقہ کشی کا شکار
جیسے جیسے غزہ میں بھوک کا بحران بڑھ رہا ہے، ویسے ہی وہ لوگ (ڈاکٹرز) جو شدید غذائی قلت کے شکار عوام کی زندگیاں بچا رہے ہیں، خود بھی اس اذیت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ناصر اسپتال کے نرسنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر سقر نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ان کے ساتھیوں کے کام کے دوران بے ہوش ہونے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اسپتال کے مختلف شعبہ جات میں ڈاکٹرز اور نرسیں بھوک اور تھکن کے باعث بے ہوش ہو کر گر رہی ہیں۔
شمالی غزہ میں الاہلی العربی اسپتال کے سرجن اور ڈائریکٹر ڈاکٹر فاضل نعیم نے بھی سی این این کو بتایا کہ ان کے کئی ساتھی بھی بھوک اور غذائی قلت کی وجہ سے بے ہوش ہو چکے ہیں، جن میں سے دو ڈاکٹر آپریشن تھیٹر میں سرجری کے دوران گر گئے تھے۔
ڈاکٹر فاضل نعیم کا کہنا تھا کہ بطور اسپتال ڈائریکٹر میری ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ عملے کے لیے کھانے کا بندوبست کروں۔ ہمیں ٹھیک سے خوراک نہیں مل رہی۔ اگر ہمیں دن میں ایک وقت کا کھانا مل جائے تو یہ خوش نصیبی ہے۔ زیادہ تر لوگ 24/7 کام کر رہے ہیں اس طرح کام جاری رکھنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔