حکومت کے زبردستی 165 روپے ایکس ملز فی کلو قیمت مقرر کرنے کے اثرات، چینی غائب

0 minutes, 0 seconds Read

وفاقی حکومت کی جانب سے زبردستی 165 روپے فی کلو ایکس ملز قیمت مقرر کیے جانے کے بعد چینی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہو گیا ہے، جس کے باعث لاہور کی سب سے بڑی ہول سیل مارکیٹ اکبری منڈی سمیت شہر بھر میں چینی ناپید ہو گئی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ شوگر ملز مالکان نے حکومتی نرخوں پر معاہدہ کر کے چینی دینا بند کر دی ہے اور مارکیٹ سے غائب ہو گئے ہیں۔

شوگر ڈیلرز نے الزام عائد کیا ہے کہ ملز کی جانب سے 165 روپے فی کلو پر چینی فراہم نہیں کی جا رہی، جس کے باعث گزشتہ کئی روز سے مارکیٹ میں چینی کی فروخت مکمل طور پر بند ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر 168 روپے فی کلو چینی فراہم کی گئی تو وہ اسے فروخت کے لیے دستیاب کریں گے، بصورت دیگر آئندہ چند روز میں عام بازار سے بھی چینی دستیاب نہیں ہو گی۔

صدر پنجاب کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن عارف گجر نے الزام عائد کیا ہے کہ چینی کا بحران حکومت کی اپنی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے چینی کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی گئی، جس کے باعث ملک میں قلت پیدا ہوئی اور قیمت بڑھی۔ انہوں نے وفاقی وزیر رانا تنویر اور کابینہ کو بحران کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا۔

دوسری جانب چینی بحران پر پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کا کہنا ہے کہ تمام شوگر ملز 165 روپے ایکس مل پر چینی فراہم کر رہی ہیں، جو ڈیلرز پیسے دے کر مال اٹھا رہے ہیں انہیں ریٹ کے مطابق چینی مل رہی ہے۔

ترجمان پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایکس مل ریٹ پر چینی فراہم نہ کرنے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔

ادھر وفاقی حکومت نے چینی مافیا کے خلاف گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چینی کے فیوچر کاروبار پر پابندی عائد کی جا رہی ہے جبکہ متعدد شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کے بیرون ملک سفر پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

مزید یہ کہ دسمبر 2024 میں چینی ایکسپورٹ کرنے والے شوگر ملز مالکان، بڑے ڈیلرز اور بیوروکریٹس سے بازپرس بھی شروع کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر پیداوار پر بھی چینی کی ایکسپورٹ سے متعلق ذمہ داری عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

Similar Posts