اے این پی کے زیراہتمام جرگہ: سیاسی جماعتوں اور قبائلی عمائدین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

0 minutes, 0 seconds Read

عوامی نیشنل پارٹی کے تحت ہونے والے آل پارٹی کانفرنس نے فیڈرل فرنٹیئر کانسٹبلری کے قانون کو مسترد کردیا، اے پی سی میں شامل جماعتوں نے مشترکہ بیان دیا ہے کہ سیکیورٹی کا اختیار پولیس کو دیا جائے دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام سیاسی جماعتوں کے جرگے جس میں قیام امن کے لیے سیاسی جماعتوں اور قبائلی عمائدین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختوںخوا کے زیر اہتمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ ہوا، جرگے میں پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔

جرگے میں جے یو آئی کے مولانا عطاء الرحمان، سینیٹر عطاء الحق درویش، پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر محمد علی شاہ باچا، پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی سمیت قومی وطن پارٹی، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قبائلی عمائدین بھی شریک ہوئے۔

امن جرگے میں صوبے کی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر غور اور امن و امان کی بحالی کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا گیا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام جرگے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور قبائلی عمائدین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمیٹی کو ٹاسک سونپ دیا گیا ہے کہ وہ خیبر پختونخوا میں جاری کشیدہ صورت حال پر اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی حکومت سے ملاقات کرے گی۔

جرگے میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں امن کے قیام کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹائیںں گے۔

قومی امن جرگے کا مشترکہ اعلامیہ جاری

اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ فیڈرل فرنٹیر کانسٹبلری کا قانون مسترد کرتے ہیں، ایف سی کو وفاق کے زیر انتظام لانے کو مسترد کرتے ہیں، سیکیورٹی کا اختیار پولیس کو دیا جائے۔

میاں افتخار حسین نے مزید کہا کہ دہشت گردی نے عوام میں خوف وہراس پیدا کیا ہے، اے این پی کے ہزاروں کارکن اس دہشت گردی میں شہید ہوئے، سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیا جائے۔

قومی امن جرگے کے مشترکہ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کو حقیقی معنوں میں نافذ کیا جائے، تمام سیاسی جماعتوں اور قبائلی عمائدین پر مشتمل کمیٹی تشکیل تشکیل دے دی، کمیٹی اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کا فیصلہ کرے گی۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلین پر عمل درآمد کیا جائے، بار بار غیر ضروری آپریشنز سے کس کو خوش کر رہے ہیں، ضم اضلاع میں تمام اختیارات سول انتظامیہ کے حولے کیا جائے، ماضی آپریشنز سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیا جائے، بڑی طاقتوں کی کشمکش میں پاکستان غیر جانبدار رہے، افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے فوری طور پر کھولے جائیں، نئے این ایف سی ایوارڈ کا اجرا کیا جائے۔

میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ انضمام سے پہلے 20 ہزار خاصہ دار کو بھرتی کا وعدہ کیا گیا تھا، 20 ہزار خاصہ دار کو بھرتی کیا جائے۔

قومی امن جرگے کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ضم اضلاع میں پرفیشنل کالجوں میں ضم اضلاع کا کوٹہ بحال کیا جائے، دہشت گردی میں شہید شہریوں کو بھی سرکاری اہلکاروں کے برابر مراعات دی جائے، ہماری کمیٹی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کرے گی، ملاقات کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین ملاقات کے لیے تاریخ کا تعین کریں گے۔

سیاسی قائدین پر مشتمل کیمٹی احتجاجی دھرنوں کا اعلان کرے گی، میاں افتخار حسین

باچا خان مرکز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں تشکیل دی جانے والی سیاسی قائدین پر مشتمل کیمٹی صوبے کے حقوق کے لیے روالپنڈی اوراسلام آباد میں احتجاجی دھرنوں کا اعلان کرے گی۔

میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ صوبے میں 21 اپریشن ہوئیں اور عوام نے ساتھ دیا، ان آپریشنوں کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

اے ین پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہم گوڈ اور بیڈ ٹرمنالوجی اور ڈراون حملوں کو مسترد کرتے ہیں۔

Similar Posts