لاہور میں جرائم پر قابو پانے کے لیے بنائے گئے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کے مبینہ مقابلوں کو بریک نہ لگ سکی، 3 ماہ پہلے بنائے گئے سی سی ڈی ڈیپارٹمنٹ کے مبینہ مقابلوں کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ سی سی ڈی نے 22 اپریل سے 27 جولائی تک 85 کے قریب مبینہ مقابلے کیے۔
کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کے وجود میں آنے سے اب تک 85 مبینہ پولیس مقابلوں میں متعدد ڈاکو مارے جا چکے ہیں، گزشتہ رات سے اب تک 2 مبینہ پولیس مقابلوں میں 2 ڈاکو ہلاک ہوئے۔
لاہور میں پہلا مبینہ مقابلہ 22 اپریل کو سی سی ڈی کوتوالی نے کیا، جس میں ملزم ہدایت اللہ مارا گیا جبکہ 27 اپریل کو 3 پولیس مقابلے ہوئےجبکہ 28 اپریل کو بھی 2 مقابلوں میں 2 ڈاکو مارے گئے۔
3 مئی کو ماڈل ٹاؤن کے ساتھ مبینہ مقابلہ میں سیف علی نامی ملزم مارا گیا، 4 ،14 اور 16 مئی کو 2،2 مقابلے ہوئے جبکہ 18 مئی کو نشتر کےعلاقہ میں دو اور 29 مئی کو صدر کے علاقہ میں تین ملزمان مبینہ مقابلہ میں مارے گئے۔
2 جولائی کو باپ بیٹا کاہنہ میں اور طاہر نامی ملزم شاہدرہ میں پولیس مقابلوں کا نشانہ بنا جبکہ 10 جولائی کو اسلام پورہ میں نصیب اور شاہدرہ میں شہزاد نامی ملزم مارا گیا۔
اس کے علاوہ 12جولائی کو کاہنہ میں روحیل مسیح اور شاد باغ میں دلشاد مبینہ مقابلہ میں ہلاک ہوا، اسی طرح 24،25،26 جولائی کو بھی پولیس مقابلوں میں ڈاکو مارے گئے۔
اپنے قیام سے اب تک قریباً ہر مقابلے کے بعد سی سی ڈی نے یہی مؤقف دیا کہ ملزم کو تفتیش میں نشاہدہی کے لیے لے جایا گیا تھا کہ اس کے ساتھیوں نے حملہ کیا، جس میں ملزم اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔
لاہورمیں سی سی ڈی کے دو مبینہ پولیس مقابلے، 2 خطرناک ڈاکو ہلاک
پولیس کے مطابق لاہور میں سی سی ڈی کے دو مبینہ مقابلے میں فائرنگ کے تبادلے میں دو خطرناک ڈاکو ہلاک گئے۔
لاہور میں کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (CCD) اقبال ٹاؤن کی کارروائیوں کے دوران دو مبینہ پولیس مقابلوں میں دو خطرناک ڈاکو مارے گئے۔ فائرنگ کے تبادلوں میں مارے جانے والے ملزمان کی شناخت امتیاز عرف کالا اور تنویر کے نام سے ہوئی ہے۔
پہلا مقابلہ شیرا کوٹ کے علاقے میں ہوا جہاں سی سی ڈی کی ٹیم امتیاز عرف کالا کو نشاندہی کے لیے لے جاری ہی تھی کہ راستے میں امتیاز کے ساتھیوں نے سی سی ڈی ٹیم پر حملہ کردیا۔
اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے امتیاز مارا گیا جبکہ حملہ آور ساتھی فرار ہو گئے۔ مفرور حملہ آوروں کا تعاقب جاری ہے۔
امتیازعرف کالا پر ڈکیتی اور قتل سمیت درجنوں سنگین جرائم کی وارداتوں کا الزام تھا۔
دوسرے مقابلے میں تنویر نامی ملزم بھی اپنے ہی ساتھیوں کے فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔ ملزم چوری، راہزنی سمیت دیگر جرائم کی درجنوں وارداتوں میں مطلوب تھا۔