امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ’ ایران کو بہت بُری مار پڑی، وہ اچھی زبان استعمال نہیں کر رہا، کہا ہم نہیں چاہتے کہ ایران کے پاس ایٹم بم ہو۔ ایران سے کہا ہے کہ یورنیم کی افزدوگی جاری نہیں رکھ سکتا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں امریکی صدر ٹرمپ اور سربراہ یورپی یونین کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے علم نہیں اس وقت غزہ میں کیا ہورہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ، ایران اور ایشیائی خطے کے بارے میں ایک بار پھر جارحانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے، اس کا انہیں مکمل علم نہیں، تاہم امریکا نے اب تک خوراک کی مد میں 60 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ کے لیے بھاری امداد جاری کی گئی لیکن کسی نے امریکا کا شکریہ ادا نہیں کیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حماس نہ صرف یرغمالیوں کو فوری رہا کرنے سے انکار کر رہی ہے بلکہ غزہ کو بھیجی گئی امداد بھی چوری کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ”غزہ میں قحط نہیں، مگر خوراک کی شدید کمی ضرور ہے۔“
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو سے غزہ میں امداد کی فراہمی اور دیگر امور پر بات چیت کرنے کا بھی انکشاف کیا اور کہا کہ امریکا غزہ کے لیے مزید امداد فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ایران سے متعلق گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے ایران کو واضح طورپر آگاہ کیا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی جاری نہیں رکھ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خبر ملی ہے کہ ایران ایک بار پھر افزودگی کی کوشش کر رہا ہے اور ہم کبھی اسے اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایران کو بہت بُری مار پڑی، وہ اچھی زبان استعمال نہیں کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خیال میں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، اور اگر ایسا ہوا تو امریکا ان کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔