ملیریا کا خاتمہ؟ دوا جو مچھر کو خون پیتے ہی مار دے – تحقیق

0 minutes, 0 seconds Read

تصور کریں، اگر آپ کا خون ہی مچھروں کے لیے زہر بن جائے؟ اگر مچھر جو آپ کا خون چوسے اور پھر چند گھنٹوں میں وہ مچھر مر جائے؟ سچ لگے یا خواب، لیکن سائنس نے اس تصور کو حقیقت کے قریب کر دیا ہے۔ ایک نئی دوا نے انسانی خون کو مچھر کش ہتھیار میں بدلنے کی صلاحیت دکھا دی ہے۔

حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ’نیٹسینون‘ نامی دوا، جو اصل میں ایک نایاب جینیاتی بیماری کے علاج کے لیے استعمال ہوتی تھی، مچھروں کے خلاف ایک انتہائی مؤثر ہتھیار بن سکتی ہے۔ یہ دوا جب انسان کے خون میں موجود ہو، تو مچھر جب اس خون کو چوستے ہیں، وہ زندہ نہیں بچتے۔ اس دوا کا اثر اس قدر تیز ہے کہ مچھر ایک دن کے اندر مر جاتا ہے۔

نیٹسینون مچھر کے جسم میں ایک اہم انزائم, ہائیڈروکسی فینائل پائروویٹ ڈائی آکسیجنیز (HPPD) کو بلاک کر دیتی ہے۔ یہ انزائم مچھر کے لیے خون ہضم کرنے میں ضروری ہوتا ہے۔ جب یہ عمل رک جاتا ہے، تو مچھر کے جسم میں زہریلے مادے جمع ہو جاتے ہیں، اور وہ مر جاتا ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ دوا ان مچھروں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے جو عام کیمیکل اسپرے یا دواؤں سے محفوظ رہتے ہیں، جیسے اینوفلیس گیمبیا نامی ملیریا پھیلانے والی خطرناک قسم۔

نیٹسینون کے کئی بڑے فائدے ہیں۔ یہ دوا تیز رفتار اثر رکھتی ہے، یعنی مچھر ایک دن کے اندر مر جاتا ہے۔ یہ دوا ہر عمر کے مچھروں کو متاثر کرتی ہے، خاص طور پر ان بوڑھے مچھروں کو جو بیماری پھیلانے کے زیادہ امکانات رکھتے ہیں۔ ایک اور بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ دوا ان مچھروں پر بھی مؤثر ہے جو روایتی کیڑے مار دواؤں کے خلاف قوت مدافعت حاصل کر چکے ہیں۔

یہ دوا پہلے ہی ٹائروسینیمیا نامی بیماری کے مریضوں کو دی جا رہی ہے۔ یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم میں ٹائروسین نامی امینو ایسڈ کو توڑنے کا عمل خراب ہو جائے، جس کے نتیجے میں جگر، گردے اور اعصابی نظام میں زہریلے مادے جمع ہونے لگتے ہیں۔

عام حالات میں یہ دوا محفوظ مانی جاتی ہے، مگر اسے ڈاکٹری نگرانی میں ہی استعمال کیا جاتا ہے اور
اس وقت یہ دوا صرف مخصوص بیماری کے لیے استعمال کی جاتی ہے، عام لوگوں کو مچھر مارنے کے مقصد سے نہیں دی جا رہی، مگر اس پر تحقیق جاری ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ دوا کم مقدار میں محفوظ طریقے سے دی جا سکے تو یہ ملیریا، ڈینگی اور دیگر مچھر زدہ بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ایک انقلابی حل ہو سکتی ہے۔ لی ری ہینز، یونیورسٹی آف نوٹرے ڈیم کے تحقیق کار، کے مطابق یہ دوا ان علاقوں میں بہت مؤثر ثابت ہو سکتی ہے جہاں عام طریقے ناکام ہو چکے ہیں۔

نیٹسینون ایک نیا اور انوکھا ہتھیار بن کر سامنے آیا ہے، جو انسانی خون کو مچھر کے لیے موت کا پیغام بنا دیتا ہے۔ اگر یہ دوا عام استعمال کے لیے محفوظ ثابت ہو گئی تو دنیا کو ملیریا جیسے مہلک مرض سے نجات دلانے میں یہ ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتا ہے۔

Similar Posts