سوات مدرسہ تشدد کیس: طالب علم کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم بیٹے سمیت گرفتار

0 minutes, 0 seconds Read

سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں واقع غیر رجسٹرڈ مدرسہ ”چالیار“ میں 14 سالہ طالب علم فرحان کے بہیمانہ قتل کے مرکزی ملزمان کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

ایس پی اپر سوات شوکت علی خان نے آج نیوز کو تصدیق کی کہ مدرسے کے مہتمم مولانا محمد عمر اور ان کے بیٹے قاری احسان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

سوات میں استاد کے تشدد سے 14 سالہ طالبعلم جاں بحق

پولیس کے مطابق، دونوں باپ بیٹے پر الزام ہے کہ انہوں نے 21 جولائی کو فرحان پر شدید تشدد کیا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گیا۔ واقعے کے بعد دونوں ملزمان روپوش ہو گئے تھے۔

ایس پی شوکت خان کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی پولیس ٹیم تشکیل دی گئی تھی، جس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دونوں کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

چالیار مدرسہ طالبعلم قتل: ’بچہ گھر والوں کو بتاتا رہا کہ قاری جنسی خواہشات کا تقاضہ کر رہا ہے لیکن کسی نے اعتبار نہیں کیا‘، نانا

واضح رہے کہ یہ واقعہ علاقے میں شدید عوامی غم و غصے کا باعث بنا تھا اور والدین کی جانب سے مدرسے کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد ملزمان کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

Similar Posts