امریکہ کے ساتھ تجارت سے بھاگنے والے ممالک کے خلاف ٹرمپ کا اہم اقدام پر غور

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے ساتھ تجارت نہ کرنے والے ممالک کے خلاف اہم اقدام پر غور شروع کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق پیر کے روز اسکاٹ لینڈ کے شہر ٹرن بیری میں برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان ممالک سے درآمدات پر 15 فیصد سے 20 فیصد تک کا جامع ٹیرف نافذ کرنے پر غور کر رہے ہیں جنہوں نے واشنگٹن کے ساتھ علیحدہ تجارتی معاہدے نہیں کیے۔

رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا کے لیے میں کہوں گا کہ ’یہ ٹیرف کہیں 15 فیصد سے 20 فیصد کے درمیان ہوگا۔ میں صرف نرمی برتنا چاہتا ہوں۔‘

صدر ٹرمپ جو امریکہ کے تجارتی خسارے کو ختم کرنے کے لیے تقریباً تمام تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف عائد کرنے کا عزم رکھتے ہیں، پہلے ہی کچھ ممالک پر جمعہ سے 50 فیصد تک کے بلند نرخوں کا اعلان کر چکے ہیں، جن میں برازیل بھی شامل ہے۔

غزہ میں خوراک کی فراہمی پہلی ترجیح ہے، صدر ٹرمپ

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ جلد ہی تقریباً 200 ممالک کو ان کے نئے ”ورلڈ ٹیرف“ نرخ سے مطلع کرے گی۔

امریکی صدر کے یہ اعلانات دنیا بھر میں کئی ممالک کو فوری مذاکرات پر مجبور کر چکے ہیں، جن میں بھارت، پاکستان، کینیڈا، تھائی لینڈ اور دیگر شامل ہیں، جو کم شرح ٹیرف حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔

روئٹرز کے مطابق اتوار کے روز صدر ٹرمپ نے یورپی یونین کے ساتھ ایک بڑی تجارتی ڈیل کی، جس میں بیشتر یورپی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیرف، یورپی کمپنیوں کی جانب سے امریکہ میں 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، اور آئندہ تین سالوں میں توانائی کی مد میں 750 ارب ڈالر کی خریداری شامل ہے۔

یہ معاہدہ جاپان کے ساتھ گزشتہ ہفتے طے پانے والے 550 ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے کے بعد سامنے آیا۔ اس کے علاوہ برطانیہ، انڈونیشیا اور ویتنام کے ساتھ بھی چھوٹے معاہدے کیے گئے ہیں۔

نہیں چاہتے ایران کے پاس ایٹم بم ہو، ڈونلڈ ٹرمپ

صدر ٹرمپ متعدد بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ پیچیدہ مذاکرات کی بجائے سادہ ٹیرف شرحوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ پیر کے روز انہوں نے دوبارہ کہا کہ ہم باقی دنیا کے لیے ایک ٹیرف مقرر کرنے جا رہے ہیں، اور اگر وہ امریکہ میں کاروبار کرنا چاہتے ہیں، تو انہیں یہی ادا کرنا ہوگا۔ کیونکہ آپ بیٹھ کر 200 الگ الگ معاہدے نہیں کر سکتے۔

Similar Posts