فرانس کے بعد برطانیہ نے بھی ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگ نہ روکی تو فلسطین کو تسلیم کرلیں گے، فسلطین کو تسلیم کرنے کا اعلان ستمبر میں ہونے والے جنرل اسمبلی اجلاس میں کریں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں خوفناک صورتحال ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے اور دیگر شرائط بھی پوری کرے۔
برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ نے غزہ میں طیاروں کے ذریعے امداد پہنچائی ہے، غزہ میں روزانہ 500 امدادی ٹرک کی ضرورت ہے، غزہ میں جنگ بندی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، غزہ میں بھوک سے مرنے والے بچوں کی تصاویر کبھی نہیں بھول سکتے۔
برطانوی وزیر اعظم نے حالیہ بیانات میں واضح کیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں فوری جنگ بندی، دو ریاستی حل، اور غربِ اردن میں الحاق سے باز رہنے کی ضمانت دینا ہو گی، اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پائیدار امن کا واحد راستہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دو ریاستی حل ہے۔
چند دن پہلے برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمرنے جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں سے بات چیت کے بعد کہا تھا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا ایک وسیع تراورعملی امن منصوبے کا بنیادی جزو ہونا چاہیے۔
برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمرنے کہا کہ پائیدارسلامتی ہی حقیقی امن کی ضمانت بن سکتی ہے اور یہی ہمارا اجتماعی راستہ ہے۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا، اُنہوں نے اسے مشرقِ وسطیٰ میں انصاف اور پائیدار امن کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی اور سعودی عرب دونوں نے میکرون کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ دیگر ممالک بھی اسی راہ پر چلیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور فرانس 28 تا 29 جولائی ایک بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کر رہے ہیں، جس کا مقصد دو ریاستی حل کی حمایت کو فروغ دینا ہے البتہ امریکا نے اس کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی۔