بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں اپنے خطاب میں ایک بار پھر پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کیے اور دعویٰ کیا کہ بھارت نے دہشتگردی کے خلاف کارروائی میں مکمل آزادی دی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی حکومت اور فوج کی کارکردگی پر شدید سوالات اٹھ رہے ہیں۔ مودی نے کانگریس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن بھارت کے اندرونی مسائل اور پچھلے حملوں کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی گئی۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں خطاب کے دوران ایک بار پھر پاکستان پر الزامات کی تکرار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے فوج کو مکمل آزادی دے کر آپریشن سندور کے ذریعے پہلگام حملے کا جواب دیا۔ تاہم مودی اپنے دعووں کے حق میں کوئی قابلِ اعتبار ثبوت فراہم نہ کر سکے۔
مودی نے کہا کہ 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد 6 مئی کو کارروائی کی گئی، مگر بین الاقوامی برادری میں نہ تو اس کارروائی کو تسلیم کیا گیا، نہ ہی اسے کسی نے سراہا۔ ان کے بقول، بھارت نے پاکستان میں دہشتگردی کے مراکز کو نشانہ بنایا، مگر کسی غیر جانبدار ذریعے سے بھی ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ خود مودی نے تسلیم کیا کہ دنیا کے صرف تین ممالک نے پاکستان کے مؤقف کی مخالفت کی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کو عالمی سطح پر شدید ہزیمت کا سامنا ہے۔ ان کا خطاب زیادہ تر کانگریس اور اپوزیشن پر تنقید تک محدود رہا، جبکہ اصل سوالات شواہد، بین الاقوامی ردعمل اور انسانی جانوں کے نقصان پر نظر انداز کیے گئے۔
بھارتی وزیراعظم نے خطاب میں کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”پہلگام حملے“ کے بعد انہوں نے بھارتی فوج کو مکمل آزادی دی تھی، لیکن کانگریس نے اس کی حمایت نہیں کی۔ مودی کا یہ دعویٰ بھی کہ پاکستانی فورسز نے ان کے آپریشن کے بعد ایٹمی دھمکیاں دیں، کسی ثبوت کے بغیر تھا اور نہ ہی عالمی سطح پر اس دعوے کو تسلیم کیا گیا۔
مودی نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ ان کی جماعت نے ملک کے مفاد کو نظرانداز کیا اور حکومت کے آپریشن کی حمایت نہیں کی، بلکہ ”سیاسی مفادات“ کے لئے مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مودی کے مطابق، کانگریس کے رہنماؤں نے انہیں ”ناکام“ اور ”غائب“ ہونے کا طعنہ دیا تھا، جس سے فوجی حوصلہ پست ہوا۔
مودی نے کہا کہ کانگریس کو ہمارے فوجیوں کی قربانیوں کی قدر نہیں، ان کے الزامات نے فوج کو نقصان پہنچایا ہے۔ بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، کانگریس نے ان حملوں کی حمایت کے بجائے شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔
نریندر مودی نے لوک سبھا میں اپنے ہی سابق رہنما جواہر لعل نہرو کو بھی نہیں بخشا۔ مودی نے کہا کہ نہرو نے بھارت کی آزادی کے لئے کئے گئے سمجھوتوں کی قیمت پر قوم کو نقصان پہنچایا۔ مودی نے کہا کہ نہرو کے دور میں بھارت کے حقیقی مفادات کو نظرانداز کیا گیا، جس کی وجہ سے آج تک ملک کے مسائل حل نہیں ہو سکے۔
نریندر مودی کی جھوٹ سے بھری تقریر سے سچ نہ چھپ سکا۔ خطاب میں رافیل کی تباہی کا ذکر کیا نہ ٹرمپ کا نام لیا۔ بڑھکیں مارتے رہے کہ پاک بھارت جنگ میں دنیا بھارت کے ساتھ تھی، لیکن کچھ نہ بن پڑا تو اپوزیشن کو چھچھورا، بے شرم اور ناکام قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ عالمی سطح پر بھارتی کارروائی کی حمایت نہیں کی گئی اور دنیا کے بیشتر ممالک نے پاکستان کے حق میں موقف اختیار کیا۔ بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی مودی کے دعوؤں کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ مودی کی حکومت صرف اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے بے بنیاد الزامات لگا رہی ہے۔
اپوزیشن نے مودی اینڈ کمپنی کوآڑے ہاتھوں لے لیا
قبل ازیں، لوک سبھا میں اپوزیشن نے مودی اینڈ کمپنی کوآڑے ہاتھوں لیا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ مودی میں ہمت ہے توکہہ دیں ٹرمپ نے جھوٹ بولا ہے۔ بھارت نے جنگ بندی نہیں کی، نہ ہی طیارے گرے۔
پریانکا گاندھی نے کہا پہلگام حملہ سیکیورٹی ناکامی تھی۔ مودی حکومت سیکیورٹی کی ناکامی پر کیوں خاموش ہے ۔ لوک سبھا رکن امریندرسنگھ راجہ نے جنگ کے دوران رافیل گرانے کی تصدیق کی اور کہا پنجاب میں بسیانہ ائیرفورس اسٹیشن کے پاس ایک لڑاکا طیارے کا ٹیل گرا جو رافیل طیارے کا تھا۔
سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادیو نے سوال کیا کہ آپریشن مہادیو کل ہی کیوں شروع ہوا؟ دہشت گرد پارلیمنٹ کے سیشن کے دوران ہی کیوں مارے گئے؟
بھارتی لوک سبھا میں بھارت کے آپریشن سندور پر بحث کے دوران اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت پر شدید تنقید کی گئی۔ ایوان میں مودی کے خلاف نعرے گونجتے رہے۔