شرح سود میں کمی کا امکان، اسٹیٹ بینک آج مانیٹری پالیسی کا اعلان کرے گا

0 minutes, 0 seconds Read

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آج نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان متوقع ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک پریس کانفرنس میں موجودہ مالی و اقتصادی حالات کے پیشِ نظر آئندہ شرح سود سے متعلق پالیسی بیان جاری کریں گے۔

ملک میں افراطِ زر کے گراف میں نمایاں کمی اور مالیاتی اشاریوں میں مثبت رجحانات نے یہ سوال اہم بنا دیا ہے کہ آیا پالیسی ریٹ میں کمی آئے گی یا اسٹیٹ بینک شرح سود کو گیارہ فیصد پر برقرار رکھے گا۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح گزشتہ ساٹھ برس کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اپریل میں افراطِ زر اعشاریہ تین فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ اسی تناظر میں قومی بچت اسکیمز اور حکومتی ٹی بلز کی نیلامی پر منافع میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ یہ اشارے ظاہر کرتے ہیں کہ شرح سود میں ممکنہ طور پر کمی کی جا سکتی ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی شرح سود میں کمی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلند شرح سود کاروبار کو متاثر کر رہی ہے اور معیشت کو سست روی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

تاجر و صنعتکار بھی شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بلاوجہ بلند ہے، جو سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔

ایک حالیہ سروے کے مطابق 56 فیصد ماہرین کو توقع ہے کہ شرح سود میں 50 سے 100 بیسس پوائنٹس تک کمی ہوگی، جبکہ 37 فیصد ماہرین کو کسی قسم کی تبدیلی کی توقع نہیں۔

اس وقت پاکستان کی بنیادی شرح سود 11 فیصد ہے۔ اقتصادی ماہرین کا اندازہ ہے کہ رواں مالی سال کے دوران افراط زر 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہے گا، جبکہ جولائی میں یہ شرح مزید کم ہو کر 3 سے 3.5 فیصد کے درمیان آ سکتی ہے۔

اب نگاہیں اسٹیٹ بینک کی آج ہونے والی پریس کانفرنس پر مرکوز ہیں، جہاں گورنر کے فیصلے سے ملکی معیشت کے اگلے چند ماہ کی سمت متعین ہوگی۔

Similar Posts