پارلیمنٹ میں رسوائی، خفت مٹانے کیلئے میزائل تجربے: پاکستان سے شکست کے بعد مودی سرکار کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی

0 minutes, 0 seconds Read

نئی دہلی میں سورج چمک رہا تھا، لیکن لوک سبھا میں مودی سرکار کا چہرہ اُترا ہوا تھا۔ وجہ؟ نہ آپریشن سندور کی کوئی وضاحت، نہ ہلاک ہونے والوں کا ذکر، نہ ہی سفارتی محاذ پر کسی فتح کا دعویٰ۔ ہاں، پرلے میزائل کی نمائش ضرور تھی، شاید قوم کو یہ باور کرانے کے لیے کہ ہم دھواں تو اڑا سکتے ہیں، لیکن سچائی کا سامنا نہیں۔

راہول گاندھی نے لوک سبھا میں آسمان سر پر اٹھا لیا۔ بولے، ’اگر ہمت ہے تو مودی جی کھڑے ہوکر کہہ دیں کہ ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے!‘ مگر وزیراعظم تو جیسے ”ماں بولی“ بھول گئے۔ وزیر خارجہ جے شنکر نے ”نیو نارمل“ کا راگ چھیڑا، اور باقی دنیا نے صرف کندھے اچکا دیے۔ بینچوں پر بیٹھے اپوزیشن اراکین زور زور سے ہنسے، شاید سوچا ہو کہ نیا بھارت دراصل نیا طنزستان بن چکا ہے۔

آپریشن سندور کا ذکر آیا تو اکھلیش یادو نے کاٹ دار سوال داغا، ’جن طیاروں کی پوجا لیموں اور مرچوں سے کی گئی تھی، وہ طیارے آخر اڑے بھی تھے یا صرف ناریل پھوڑنے میں استعمال ہوئے؟‘

ادھر گودی میڈیا کی حالت یہ ہے کہ ایک طرف میزائل کے تجربے دکھائے جا رہے ہیں، دوسری طرف ہار کا ذکر تک غائب ہے۔ سفارتی سطح پر بھارت کا بیانیہ یتیم نظر آتا ہے، جسے کسی نے اپنانے سے انکار کر دیا ہو۔ پہلگام کے بعد دنیا نے پاکستان کا نام نہیں لیا، اور مودی سرکار کے بیانیے کو ایسے رد کر دیا جیسے کوئی اسپیم ای میل ہو۔

ایشانیا دویدی، جو ایک فوجی کی بیوہ ہیں، آنسوؤں میں ڈوبی پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بولیں، ’مودی جی لمبی تقریر تو کر گئے، مگر ان 26 شہداء کا ذکر تک نہ کیا جنہوں نے جان دی۔‘ اور اس پر بھی گودی میڈیا تالیاں بجا رہا ہے۔

28 اور 29 جولائی کو بھارت نے میزائل تجربات کیے، شاید سفارتی شرمندگی سے دھیان ہٹانے کے لیے۔ لیکن پاکستان کا نصر (ہتف 9) میزائل اب بھی ہر بار مودی کے عزائم کو زمین بوس کرنے کی تیاری میں ہے۔ تیز، خطرناک، اور اصل میں کامیاب۔

راہول گاندھی نے کہا کہ اب دنیا بھارت کو پاکستان کے برابر سمجھنے لگی ہے، اور یہ برابری بھی مودی سرکار کے لیے کسی میزائل سے کم دھماکہ خیز نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر مودی سرکار کا جھوٹ میزائل ہوتا، تو خود اپنے ہی ملک پر گرتا۔

Similar Posts