خیبرپختونخوا میں تمام تر حکومتی اصلاحات، تعلیمی منصوبوں اور دعوؤں کے باوجود سرکاری اسکولوں کے میٹرک کے نتائج انتہائی مایوس کن رہے۔ متعدد اسکولوں میں پوری کی پوری کلاس فیل ہو گئی، اور کہیں صرف ایک یا دو طلبہ ہی کامیاب ہو سکے۔ اس صورتحال نے صوبے کے سرکاری تعلیمی نظام پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق پشاور بورڈ کے تحت رجسٹرڈ صرف 29 اسکولوں کے 739 طلبہ میں سے صرف 151 ہی امتحان میں کامیاب ہو سکے۔ یعنی 80 فیصد سے زائد طلبہ فیل ہوگئے۔
چترال کے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول بیوری کے تمام طلبہ ناکام رہے, جبکہ گورنمنٹ گرلز ہائر سیکنڈری اسکول ہریانہ پایان پشاور کی تمام 18 طالبات بھی فیل ہوگئیں۔ اسی طرح دامن افغانی گرلز ہائر سیکنڈری اسکول میں 35 میں سے 33 طالبات فیل ہوئیں، اور رجڑ چارسدہ کے اسکول میں 13 میں سے صرف دو طالبات کامیاب ہو سکیں۔
چترال کے دیگر اسکولوں کا حال بھی مختلف نہیں رہا:
- ارسون چترال کے 6 میں سے 5 طلبہ فیل
- بیروم چترال کے 8 میں سے 7 طلبہ ناکام
- شیکڈی لوئر چترال کے 7 میں سے 5 فیل
- بنگ چترال کے 9 میں سے 8 طلبہ ناکام قرار پائے
پشاور کے متعدد اسکولوں میں بھی کارکردگی انتہائی ناقص رہی:
- گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول حاجی بانڈہ کے 14 میں سے 13 طلبہ فیل
- گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول ماشوگگر کے 76 طلبہ میں سے صرف 5 کامیاب
- گورنمنٹ شہید ثاقب غنی اسکول کے 102 میں سے 84 طلبہ ناکام رہے
دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ چارسدہ، چترال، پشاور، خیبر اور مہمند سمیت کئی اضلاع کے سرکاری اسکولوں میں طلبہ کی کامیابی کی شرح نہایت کم رہی۔ ان نتائج نے اساتذہ کی کارکردگی، تدریسی معیار، تعلیمی ماحول اور حکومتی اقدامات کی افادیت پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔
تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی کمی، اساتذہ کی عدم حاضری، ناقص تدریسی معیار اور تعلیمی نظام میں بدانتظامی کی وجہ سے یہ نتائج سامنے آئے ہیں۔ ماہرین نے حکومت سے فوری نوٹس لینے، تعلیمی اداروں کا آڈٹ کرانے اور اساتذہ کی کارکردگی جانچنے کا مطالبہ کیا ہے۔