یو اے ای میں ’فوری ویزہ فراڈ‘ کمپنیاں لوگوں کو کیسے دھوکا دے رہی ہیں؟

0 minutes, 0 seconds Read

اگر آپ متحدہ عرب امارات جانے جانے کے لئے ویزا لینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تو ان لوگوں پر نظر رکھیں جو رقم ہتھیانے کے لیے آپ سے فراڈ کر سکتے ہيں یا آپ کو ایسی ملازمتوں کا جھانسہ دے سکتے جو وجود نہیں رکھتیں۔

پیر کے روز متحدہ عرب امارات کی وفاقی اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور بندرگاہ سیکیورٹی نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ ایسے غیر مجاز دفاتر، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے دور رہیں جو ”فوری ویزہ“ یا ”فاسٹ ٹریک سروسز“ کے نام پر لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔

خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی کے ایک رہائشی محمد، اس وقت فراڈ کا شکار ہوگئے جب انہوں نے اپنے بیٹے کے لیے جلد از جلد وزٹ ویزہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔

امریکا میں مقیم دو پاکستانی شہری امیگریشن فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار

محمد کے مطابق انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک کمپنی کا اشتہار دیکھا جو ایک ماہ کے سنگل انٹری وزٹ ویزہ کے لیے ”فوری پروسیسنگ“ کی سہولت فراہم کر رہی تھی، انہوں نے اضافی 200 درہم فیس کے ساتھ ادائیگی کی۔

محمد نے بتایا، ”مجھے معلوم ہوا تھا کہ یو اے ای کی ایک بڑی کمپنی واک اِن انٹرویو کر رہی ہے اور میرے بیٹے کو جو ایک سال سے بے روزگار اور اسے اس موقع کی اشد ضرورت تھی۔“

انہوں نے مکمل ادائیگی کی لیکن رقم منتقل کرنے کے فوراً بعد کمپنی نے رابطہ بند کردیا اور چند ہی دنوں میں ان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی غائب ہو گیا۔

متحدہ عرب امارات کی وفاقی اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز اور بندرگاہ سیکیورٹی نے عوام کو خبردار کیا کہ وہ ایسے غیر مجاز دفاتر، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے دور رہیں جو ”فوری ویزہ“ یا ”فاسٹ ٹریک سروسز“ کے نام پر لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں۔

یورپ جانے والے پاکستانیوں کے ساتھ یورپی ممالک کیا فراڈ کر رہے ہیں؟

اتھارٹی نے بتایا کہ وہ مشتبہ آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی ہے اور ایسے فراڈ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔

اسمارٹ ٹریولز کے جنرل مینیجر، سفیر محمد نے کہا کہ ”یہ پیغام وقت کی ضرورت ہے کیونکہ حالیہ مہینوں میں ایسے دھوکا دہی کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ افراد کی بڑی تعداد ایسے فراڈیوں کے چنگل میں صرف اس لیے آجاتی ہے کیونکہ وہ جلدی میں ہوتے ہیں اور تحقیق نہیں کرتے۔

ماہرین نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور گروپ ایڈمنز کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی کمپنی یا ویزہ سروس کو پروموٹ کرنے سے پہلے اس کی مکمل جانچ پڑتال کریں تاکہ عوام ایسے دھوکا دہی سے محفوظ رہ سکیں۔

Similar Posts