بجلی اور فریج کے بغیر بھی خوراک کو تازہ رکھنے کے حیرت انگیز دیسی طریقے

0 minutes, 0 seconds Read

تصور کریں کہ آپ کے باورچی خانے میں فریج موجود نہ ہو۔ یہ سن کر آپکو یقینا حیرت ہوگی کہ دنیا کے کروڑوں لوگ بغیر فریج کے اپنی خوراک کو محفوظ اور تازہ رکھتے ہیں۔

چاہے ایتھوپیا کے پہاڑی علاقے ہوں یا راجستھان کے خشک دیہات، بجلی کی غیر دستیابی کے باوجود وہاں کے لوگ اپنے کھانے کو خراب ہونے سے بچانے کے لئے قدرتی، سادہ اور پائیدار طریقے اپناتے ہیں۔

کتے کبھی پالے نہیں، مگر ہسپانوی شہری نے کتوں سے متعلق اشیاء جمع کرکے ریکارڈ بنا ڈالا

ان علاقوں میں بجلی کا نظام یا تو بہت محدود ہے یا بالکل موجود نہیں، مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ وہاں خوراک کو ضائع کردیا جاتا ہے۔

مقامی افراد کے نسل در نسل منتقل ہونے والے روایتی طریقے آج بھی استعمال میں ہیں جو نہ صرف خوراک کو ضائع ہونے سے بچاتے ہیں بلکہ اس کے ضیاع کو بھی کم کرتے ہیں اور یہ قدرتی ماحول سے ہم آہنگی کے بہترین نمونے ہیں۔

آپ کے جوتے ہی آپ کے دشمن؟ آرتھو پیڈک ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟

اگر آپ کسی دور دراز جگہ کے مسافر ہیں، یا برقی آلات پر انحصار کم کرنا چاہتے ہیں، یا صرف متبادل طریقوں میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو یہ طریقے آپ کو حیرت میں ڈال سکتے ہیں۔

روایتی طریقے جو بجلی کے بغیر بھی خوراک کو تازہ رکھتے ہیں:

زیر پاٹ یا مٹی کے ٹھنڈے برتن،صحرا کا قدرتی فریج

یہ طریقہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے خشک علاقوں میں خاصا مقبول ہے۔ زیر پاٹ مٹی کا ایک دوہرا برتن ہوتا ہے۔اس میں ایک بڑے مٹی کے برتن کے اندر ایک چھوٹا برتن رکھا جاتا ہے اور درمیان کی جگہ گیلی ریت سے بھر دی جاتی ہے۔ اوپر گیلا کپڑا رکھ کر پانی کے بخارات سے اندر کا درجہ حرارت کم کیا جاتا ہے، جس سے سبزیاں، پھل، دودھ اور پکایا ہوا کھانا چند دن تک محفوظ رہتا ہے۔ یہ طریقہ خاص طور پر گرم اور خشک علاقوں کےلیے زیادہ مفید ہے۔

بہتے پانی پر لٹکائی گئی ٹوکریاں

ہمالیہ کے پہاڑی علاقوں میں لوگ قدرتی چشموں کا استعمال قدرتی فریج کے طور پر کرتے ہیں۔جہاں سبزیوں اور پھلوں کو جالی دار ٹوکریوں میں رکھ کر پانی کے اوپر لٹکادیا جاتا ہے۔ بہتا ہوا پانی درجہ حرارت کو کنٹرول رکھتا ہے اورکیڑے مکوڑوں سے حفاظت بھی کرتا ہے۔

نمک اور دھوپ سے خشک کرنا

فریج ایجاد ہونے سے پہلے سورج کی روشنی اور نمک ہی غذا کے محافظ ہوتے تھے۔ گوشت، مچھلی اور سبزیوں کو نمک لگا کر خشک کیا جاتا تھا۔ سن ڈرائی کرنے کا یہ طریقہ آج بھی مختلف ساحلی اور پہاڑی علاقوں میں رائج ہے۔ مچھلی، گوشت اور سبزیاں نمک لگا کر دھوپ میں خشک کی جاتی ہیں تاکہ وہ لمبے عرصے تک خراب نہ ہوں۔ کچے آم کے قتلے نمک لگا کر دھوپ میں خشک کریں، کئی مہینے محفوظ رہیں گے اور سالن میں ذائقہ بڑھائیں گے۔

مٹی کے برتنوں میں ذخیرہ

کئی علاقوں میں پانی، چھاچھ اور کھانا مٹی کے برتنوں میں رکھا جاتا ہے جو قدرتی طور پر ٹھنڈا رہتا ہے۔ برتن کو ہوا بند کرنے کی بجائے سایہ دار جگہ پر اور گیلی جیوٹ کی تھیلی میں لپیٹ کر رکھا جاتا ہے تاکہ اضافی ٹھنڈک ملے۔

زیر زمین گڑھے

سرد علاقوں جیسے کشمیر یا نیپال میں لوگ زمین کے اندر گڑھے کھود کر سبزیاں اور اناج جیسے آلو، گاجر، پیاز کومحفوظ رکھتے ہیں۔ زمین کا اندرونی درجہ حرارت مستقل رہتا ہے جو خوراک کو خراب ہونے سے بچاتا ہے۔

قدرتی خمیر کاری (Fermentation)

ہمالیہ کے دور دراز علاقوں میںمیں خمیر زدہ کھانے عام ہیں یہ نہ صرف خوراک کو محفوظ رکھتے ہیں بلکہ غذائیت میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ بند گوبھی اور مولی کو نمک اور مرچ کے ساتھ مرتبان میں بند کریں اور ٹھنڈی جگہ رکھیں۔ یہخمیر شدہ خوراک آنتوں کی صحت کے لیے مفید ہے۔

راکھ اور بھوسے میں ذخیرہ

کئی دیہی علاقوں میں جڑ والی سبزیوں کو خشک راکھ اور بھوسے کے مرکب میں دفن کیا جاتا ہے۔ یہ نمی اور کیڑوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ہلدی، ادرک، لہسن اور شکر قندی اس طریقے سے محفوظ کی جاتی ہیں۔

جدید زندگی میں روایتی طریقوں کی اہمیت

اگرچہ آج کل فریج اور دیگر برقی آلات ہماری روزمرہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، لیکن یہ روایتی طریقے نہ صرف بجلی کی بچت کرتے ہیں بلکہ ماحول دوست بھی ہیں۔ یہ طریقے ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں خاصے موثر اور پائیدار ہیں۔

Similar Posts