دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے، اور اب وہ وقت آ چکا ہے جب کھانے کی ترسیل یا فوڈ ڈلیوری کے میدان میں بھی روبوٹس کا داخلہ ہو چکا ہے۔ امریکہ کے بڑے شہروں جیسے شکاگو اور شارلٹ میں یہ منظر اب عام ہوتا جا رہا ہے کہ کہیں روبوٹس فرائیڈ چکن لے کر سڑکوں پر چل رہے ہیں، اور کہیں ڈرونز ہوا سے ’پنیرا‘ کا مشہور اسٹرابیری لیمونیڈ پیراشوٹ کے ذریعے گھروں تک پہنچا رہے ہیں۔
یہ سب صرف سائنس فکشن یا فلمی تصور نہیں رہا، بلکہ ایک حقیقت بنتی جا رہی ہے۔
ہر سال امریکہ میں تقریباً چار ارب فوڈ ڈلیوری آرڈر صرف ایپس کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ لیکن اکثر صارفین شکایت کرتے ہیں کہ کھانا ٹھنڈا ہو جاتا ہے، مشروبات بہہ جاتے ہیں، فریائز کم ہوتی ہیں، یا آرڈر نامکمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، ڈلیوری چارجز، ٹِپ اور مہنگے مینو بھی صارفین کو پریشان کرتے ہیں۔
اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری
فوڈ ڈلیوری کے مزکورہ مسائل کے حل کے لیے اب روبوٹکس کمپنیاں میدان میں اتر آ ئی ہیں۔ تحقیقاتی ادارے PitchBook کے مطابق، 2019 سے اب تک تقریباً 3.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری روبوٹ فوڈ ڈلیوری ٹیکنالوجیز میں کی جا چکی ہے۔ اس کا مقصد فوڈ ڈلیوری کو تیز، بہتر اور سستی بنانا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
یہ روبوٹس اور ڈرونز وہی جدید ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں جو خودکار گاڑیوں جیسے Waymo میں استعمال ہوتی ہے۔ وہ ”دیکھ“ سکتے ہیں، راستہ سمجھ سکتے ہیں اور رکاوٹوں سے بچ سکتے ہیں۔ جدید مشین لرننگ کی مدد سے ڈرونز ہوا میں بہتر نیویگیشن کر سکتے ہیں اور کم وقت میں آرڈر پہنچا سکتے ہیں۔

ریسٹورنٹس کی پریشانی
ڈرون کمپنی ”Zipline“ کے سی ای او، کیلر ریناڈو کلفٹن کے مطابق، ”ریسٹورنٹس بار بار شکایت کرتے ہیں کہ موجودہ فوڈ ڈلیوری کا نظام ناکافی ہے، اور انہیں بہتر حل کی ضرورت ہے۔“
ریسٹورنٹس کو نہ صرف کسٹمر کی شکایات کا سامنا ہوتا ہے بلکہ انہیں بڑھتی ہوئی اجرت، ٹِپ کلچر اور تاخیر سے بھی نقصان ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، روبوٹس نہ تنخواہ مانگتے ہیں، نہ ہی ٹِپ، اور نہ ہی انہیں کھانے یا آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔
چیلنجز بھی موجود ہیں
یقیناً، روبوٹس اور ڈرونز کے لیے شہروں کی گلیوں اور فضاؤں میں آنے کی اجازت حاصل کرنا آسان نہیں۔ مختلف قانونی اور حفاظتی ضوابط موجود ہیں جن پر عمل ضروری ہے۔ لیکن امید کی جا رہی ہے کہ یہ رکاوٹیں جلد ختم ہوں گی، کیونکہ دنیا بھر میں آٹومیشن کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے۔
روبوٹ فوڈ ڈلیوری صرف ایک فیشن یا تجربہ نہیں، بلکہ یہ کھانے کی دنیا میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی مہنگائی، تاخیر، اور ناقص سروس جیسے مسائل کا حل بن سکتی ہے۔
جیسے جیسے یہ نظام بہتر ہوگا، ہمیں روزمرہ زندگی میں زیادہ روبوٹس اور ڈرونز نظر آئیں گے، جو نہ صرف وقت کی بچت کریں گے بلکہ خوراک کو تیز تر اور معیاری انداز میں ہمارے دروازے تک پہنچائیں گے۔
جی ہاں یہ مستقبل نہیں، بلکہ حال ہے، اور وہ روبوٹ شاید آپ کے اگلے برگر کے ساتھ ہی آ رہے ہوں!