ہائبرڈ نظام اپوزیشن کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے، مصطفیٰ نوازکھوکھر

0 minutes, 0 seconds Read

تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیرِ اہتمام منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں ملک کی موجودہ سیاسی و آئینی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام اپوزیشن جماعتوں کے درمیان وسیع تر سیاسی مکالمے اور نئے میثاقِ جمہوریت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ “ہم ایسے وقت میں مشترکہ اعلامیہ جاری کر رہے ہیں جب ملک میں اپوزیشن کو منظم انداز میں ختم کیا جا رہا ہے۔

اے پی سی کے اعلامیہ مطابق اپوزیشن رہنمائوں نے کہا کہ عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے، 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم اور ججز کی تقرری کیلئے غیر متنازع طریقہ اپنا جائے، بانی اور ان کے اہلیہ کے کیسز کی فوری سماعت کی جائے۔

اپوزیشن رہنمائوں نے کہا کہ گزشتہ روز ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا، اپوزیشن لیڈرز کو سزائیں دی گئیں، میڈیا پر پیکا قوانین جیسی پابندیاں مسترد، آزادی صحافت پر قدغن قابل قبول نہیں،، فیلڈ مارشل اورٹرمپ ملاقات میں طے ہونے والےمعاملات کو پارلیمنٹ کے سامنے لایاجائے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ہائبرڈ نظام اپوزیشن کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے، ایسے حالات میں قومی سطح پر گرینڈ ڈائیلاگ ناگزیر ہو چکا ہے۔“

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں ایک ٹُرتھ اینڈ ری کنسلیئیشن کمیشن قائم کیا جائے تاکہ ماضی کی سیاسی زیادتیوں کا جائزہ لے کر مستقبل کے لیے پائیدار حل نکالا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ”ملک میں اس وقت کوئی طبقہ مطمئن نہیں، ہر شعبے میں مایوسی اور بے چینی ہے۔ بیروزگاری کی شرح 22 فیصد تک جا پہنچی ہے، کاروباری طبقہ ملک چھوڑ کر جا رہا ہے، عوامی اعتماد مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔“

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو میں حکومت اور ریاستی اداروں پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ ”موجودہ حکومت اور سول ادارے عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ میڈیا کی آزادی اب صرف ایک نعرہ بن چکی ہے۔“

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد نہ صرف سیاسی انتقام کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے بلکہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور ان کی اہلیہ کی رہائی اور تمام مقدمات کی جلد سماعت کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے کانفرنس میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش آئینی و قانونی حقوق پر حملہ ہے۔ ملک میں اپوزیشن کو دیوار سے لگانے اور عوامی نمائندگی محدود کرنے کی پالیسیاں ناقابلِ قبول ہیں۔

انہوں نے معیشت کی دگرگوں صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری طبقہ ملک چھوڑ رہا ہے، غربت کی شرح 45 فیصد جبکہ بے روزگاری 20 فیصد سے تجاوز کر چکی ہے۔

اے پی سی کے مشترکہ اعلامیے میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈروں کے خلاف فیصلوں کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ ملک میں انسانی حقوق، پارلیمانی اقدار اور جمہوری نظام کو تباہ کیا جا رہا ہے۔

اعلامیے میں اس امر پر زور دیا گیا کہ تمام سیاسی قوتوں کے درمیان اتفاقِ رائے پیدا کر کے ایک نیا میثاق جمہوریت تشکیل دیا جائے۔

قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ”اقتدار کے کئی فارمولے آزمائے گئے لیکن ناکام ہوئے، صرف آئین و قانون ہی پاکستان کا واحد راستہ ہے۔“

سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے 9 مئی کے مقدمات میں دی جانے والی سزاؤں کو ”افسوس ناک“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام فریقین کو برابر کا دفاعی حق ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ ”جیسے ہی نظام بدلتا ہے، سزائیں کالعدم قرار دے دی جاتی ہیں، جو عدالتی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔“

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے بھی 9 مئی کے مقدمات پر عدالتی فیصلوں کو انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیا اور سوال اٹھایا کہ اگر ملک میں انصاف نہیں ملے گا تو کیا پھر عالمی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑے گا؟

Similar Posts