کرشنگ شروع نہ کرنے کی صورت میں چینی درآمدات میں اضافے کا امکان، ڈیدلائن دے دی گئی

0 minutes, 0 seconds Read

ملک میں جاری چینی بحران سے نمٹنے کیلئے حکومت نے اہم اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق درآمد شدہ چینی ستمبر کے آخر تک کراچی پہنچنے کا امکان ہے، جب کہ شوگر ملز کو کرشنگ سیزن یکم نومبر سے ہر حال میں شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے چینی کی ایکس مل پرائس بڑھانے کے مطالبے کا جائزہ لیا ہے تاکہ وہ کرشنگ سیزن وقت پر شروع کریں۔ اگر ملز نے سیزن بروقت شروع نہ کیا تو چینی کی درآمدات میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے چینی کے ذخائر کا کنٹرول مکمل طور پر اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے اور نجی ملز کے چینی کے ذخائر کی نگرانی شروع کر دی گئی ہے۔ وزارت فوڈ سکیورٹی کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ اقدام مصنوعی قلت اور قیمتوں میں من مانی اضافے کو روکنے کیلئے اٹھایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ایف بی آر کے اہلکار شوگر ملز گوداموں کی نگرانی پر مامور کر دیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 18 شوگر مل مالکان اور متعلقہ افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کر دیے گئے ہیں، جنہیں جلد عوام کے سامنے لایا جائے گا۔ حکام کے مطابق اس وقت 19 لاکھ میٹرک ٹن چینی حکومت کی براہِ راست نگرانی میں ہے۔

پاکستان نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کیلئے عالمی بولیاں حاصل کی ہیں۔ یورپی تاجروں کے مطابق سب سے کم بولی 539 ڈالر فی میٹرک ٹن (سی اینڈ ایف قیمت سمیت) برطانوی تجارتی ادارے ”ای ڈی اینڈ ایف مین“ کی جانب سے دی گئی ہے، جو 50 ہزار ٹن سفید باریک چینی فراہم کرے گا۔

دیگر بڑی بولیوں میں 25 ہزار ٹن کیلئے ”ڈرے فس“ (Dreyfus) کی جانب سے 567.40 ڈالر فی ٹن اور 30 ہزار ٹن درمیانی دانے کی چینی کیلئے الخلیج شوگر کی جانب سے 599 ڈالر فی ٹن شامل ہیں۔ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان تاحال ان بولیوں کا جائزہ لے رہی ہے اور کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پایا۔

حکومت نے اس کے ساتھ صوبائی حکام کو چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی ہدایات جاری کر دی ہیں تاکہ ذخیرہ شدہ چینی مارکیٹ میں لائی جا سکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

Similar Posts