سینئیر وکیل شمس الاسلام کے مبینہ قاتل کا اعتراف جرم، قتل کی وجہ بھی بتا دی

0 minutes, 0 seconds Read

کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے گزشتہ روز ہوئے قتل میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ واردات کی نئی سی سی ٹی وی فوٹیجز اور مبینہ قاتل کے اعترافی بیان نے واقعے کی مزید تفصیلات سامنے رکھ دی ہیں۔

پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام خیابانِ راحت کی مسجد میں نماز کے بعد باہر نکلے ہی تھے کہ گھات لگائے بیٹھے ملزم نے ان پر فائرنگ کردی۔ فائرنگ سے خواجہ شمس الاسلام جاں بحق، جب کہ ان کے بیٹے دانیال سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔ واردات کے بعد ملزم مسجد کے پچھلے دروازے سے فرار ہوگیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کو فائرنگ کرتے اور فرار ہوتے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، تاہم کسی نے اسے پکڑنے کی کوشش نہیں کی۔

پولیس کے مطابق ملزم نے فائرنگ کے بعد بلند آواز میں کہا تھا کہ ’میں نے اپنے والد کے قتل کا بدلہ لے لیا‘۔ پولیس نے مزید بتایا تھا کہ ملزم کی شناخت شروع ہوگئی ہے۔

ایک طرف پولیس ملزم کی تلاش میں مصروف تھی تو دوسری جانب ملزم عمران آفریدی کی ویڈیو بھی منظرِ عام پر آ گئی، جس میں وہ اعتراف کرتا ہے کہ قتل اس نے کیا ہے کیونکہ خواجہ شمس الاسلام نے مبینہ طور پر اس کے والد کو اغوا کرکے قتل کیا تھا۔ عمران آفریدی کے مطابق خواجہ شمس الاسلام اور اس کے والد کے درمیان 35 لاکھ روپے کا لین دین تھا، جس کے نتیجے میں اس کے والد کو شدید تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا۔

ویڈیو میں ملزم مران نے یہ بھی کہا کہ شمس الاسلام نے اس کے بھائیوں پر جھوٹے مقدمات بنوائے، خواتین کو بھی مقدمات میں ملوث کیا گیا، اور اسے انصاف نہیں ملا جس کے باعث اس نے قتل کا راستہ اپنایا۔

اس نے مزید کہا کہ اس واردات میں اس کے کسی دوست یا عزیز کا کوئی تعلق نہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں تنگ نہ کریں۔

واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیصل کی مدعیت میں تھانہ درخشاں میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ نمبر 593/2025 میں قتل، اقدام قتل اور انسدادِ دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق نماز جنازہ کے بعد خواجہ شمس الاسلام اپنے بیٹے کے ساتھ مسجد سے نیچے آ رہے تھے کہ اس دوران ملزم نے ان پر دو گولیاں چلائیں، ایک گولی خواجہ شمس الاسلام کو اور دوسری ان کے بیٹے کو لگی۔ ملزم ہجوم کا فائدہ اٹھا کر فرار ہو گیا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق ملزم نے چند ماہ قبل بھی خواجہ شمس الاسلام پر حملہ کیا تھا جس میں وہ زخمی ہوئے تھے۔

اس سنگین واردات کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی کیماڑی کی سربراہی میں 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن ڈی آئی جی اسد رضا نے جاری کیا ہے۔

دوسری جانب کراچی بار نے ہفتے کو واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سٹی کورٹ میں ہڑتال کردی۔ وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے اور قیدیوں کو بھی جیلوں سے پیشی کیلئے نہیں لایا گیا۔ کراچی بار نے کہا ہے کہ یہ ایک وکیل پر نہیں، پوری وکلاء برادری پر حملہ ہے اور قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

Similar Posts