کیا آپ کو لگتا ہے چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ ہونے والی آپ کی چیٹس پرائیوٹ ہیں؟ ایک بار دوبارہ سوچ لیں۔
ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں چیٹ گی پی ٹی کی چیٹس خاموشی سے گوگل کے ذریعے انڈیکس کی جا رہی ہیں، جس سے یہ چیٹس گوگل کی تلاش کے نتائج میں ظاہر ہو رہی ہیں جنہیں کوئی تلاش نہیں کر سکتا۔
فاسٹ کمپنی کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے کا ذمہ دار چیٹ جی پی ٹی کا ”شیئر“ فیچر ہے۔ یہ فیچر آپ کو ایک لنک بنانے کی اجازت دیتا ہے جس کے ذریعے دوسروں کو آپ کی بہترین پرامپٹس اور اے کے نتائج دیکھنے کو ملتے ہیں۔ لیکن جو بات زیادہ تر لوگ نہیں جانتے وہ یہ ہے کہ یہ پبلک لنکس پرائیویٹ نہیں رہتے۔
کمپنی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرچ انجنز ان کو کرال (crawl) کر سکتے ہیں، اور کچھ ایسے لنکس گوگل سرچ کے نتائج میں آ چکے ہیں جو دنیا بھر میں تلاش کے قابل ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے کی جانے والی ایک سادہ تلاش میں 4500 سے زائد چیٹس سامنے آئیں جو پہلے ہی گوگل کے انڈیکس میں شامل تھیں۔ ان چیٹس میں کئی ایسی معلومات بھی شامل تھیں جنہیں آپ کسی کو نہیں دکھانا چاہیں گے، جن میں ذاتی مشکلات، تعلقات پر مبنی گفتگو، صحت کے مسائل، ورک پلیس کی شکایات اور حتیٰ کہ خفیہ کاروباری منصوبے شامل ہیں۔
جب آپ چیٹ جی پی ٹی میں ”شیئر“ بٹن پر کلک کرتے ہیں، تو یہ ایک پبلک لنک جنریٹ کرتا ہے جسے کوئی بھی کھول سکتا ہے۔ اس لنک میں آپ کا نام نہیں ہوتا، لیکن مواد سب کے لیے کھلا ہوتا ہے۔ اور اگر آپ کی گفتگو میں کسی کا نام، ای میل ایڈریس، کمپنی کی تفصیلات یا مقام شامل ہو، تو یہ معلومات ہر کسی کے لیے بھی دستیاب ہو سکتی ہیں۔
کیا لنک ڈیلیٹ کرنے کے باوجود یہ گوگل پر موجود رہ سکتا ہے؟
اگر آپ ایک شئیر کردہ لنک کو ڈیلیٹ بھی کر دیتے ہیں، تو یہ گوگل پر کچھ وقت تک نظر آتا رہ سکتا ہے، کیونکہ سرچ انجنز کے کیشڈ (Cached) صفحات کو دوبارہ اپڈیٹ ہونے میں وقت لگتا ہے۔
فاسٹ کمپنی کے مطابق ان میں سے کچھ میں ذاتی، حساس یا حتیٰ کہ خفیہ معلومات بھی ہو سکتی ہیں جو لوگوں کے خیال میں نجی ہوسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے تمام صارفین کو خبردار کیا تھا کہ وہ چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ ذاتی معلومات شیئر نہ کریں۔
چیٹ لیکس کس طرح کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں؟
چونکہ کئی صارفین چیٹ جی پی ٹی کو ایک ذاتی ٹول کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور مختلف سوالات پوچھتے ہیں، اس لیے یہ معلومات لیک ہو کر سنگین ڈیٹا ایکسپوژر کا باعث بن سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر جو لوگ ذہنی صحت، تعلقات یا تکالیف پر کھل کر بات کرتے ہیں، ان کی گفتگو تلاش کے قابل بن سکتی ہے۔ کمپنیاں جو چیٹ جی پی ٹی کو پروڈکٹ آئیڈیاز یا مارکیٹنگ کی کاپی کے لیے استعمال کر رہی ہیں، وہ بھی ان کے راز کھول سکتی ہیں۔ اگر آپ کی چیٹ میں آپ کا نام یا کمپنی شامل ہو، تو یہ آپ کے خیال کے برخلاف اب بھی دکھائی دے سکتی ہے۔
اس کے حل کے لیے سب سے پہلے کسی بھی چیٹ جی پی ٹی گفتگو میں حساس معلومات شیئر کرنے سے گریز کریں جو عوامی طور پر دیکھی جا سکتی ہوں۔ اسے اس طرح سمجھیں جیسے آپ ای میل بھیجتے ہیں: جب وہ آن لائن ہو جائے، تو آپ اس پر قابو نہیں پا سکتے۔
اس کے علاوہ ”شیئر“ بٹن استعمال کرنے سے قبل اچھی طرح سوچ لیں۔ اگر آپ کو واقعی کچھ شیئر کرنا ہو، تو مواد کو کاپی اور پیسٹ کریں یا اسکرین شاٹ لیں۔
اوپن اے آئی آپ کو اپنے شیئر شدہ لنکس کو (Shared Links Dashboard) سے منظم اور ڈیلیٹ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ تاہم، یہ ضمانت نہیں دیتا کہ گوگل یا دیگر سرچ انجن فوراً انہیں ہٹا دیں گے۔