یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے، یوکرین نے روس پر ایک بڑا ڈرون حملہ کیا ہے جس میں آئل ریفائنری، فوجی اڈے اور الیکٹرانکس فیکٹری کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یوکرینی انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق یہ حملے روسی فوجی تنصیبات پر ”کامیاب“ ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق روس کے شہر نووکوئبی شیوسک میں واقع ایک آئل ریفائنری پر یوکرینی ڈرون حملے کے بعد شدید آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں تین افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے۔ آئل ریفائنری میں دھماکے کے بعد کئی کلومیٹر تک دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔
یوکرینی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے ڈرونز نے ایک اہم ائیر بیس اور الیکٹرانکس فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا ہے، جن کا تعلق روسی دفاعی نظام سے ہے۔
جوابی طور پر روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اُن کی فورسز نے یوکرین کے ”ڈرون کنٹرول پوائنٹس“ کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے اور کئی ڈرونز کو فضاء میں ہی مار گرایا گیا ہے۔ روس نے یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شہری علاقوں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
ایک طرف یوکرین کے حملے جاری ہیں تو دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک مرتبہ پھر روس کو امن مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر روس سنجیدہ طور پر آمادگی ظاہر کرے تو یوکرین جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے روسی حملوں کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ رہائشی عمارتوں، کاروباری مراکز اور ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا، جن کا کوئی فوجی مقصد نہیں تھا۔
صدر زیلنسکی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی حملوں کی مذمت کرے اور جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالے، تاکہ مشرقی یورپ میں جاری خونریزی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔