سڈنی: فلسطین کے حق میں بڑا احتجاج، ہاربر برج پر عوام کا سمندر، ویڈیو وائرل

0 minutes, 0 seconds Read

غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں شدید بارش کے باوجود ہزاروں افراد نے مشہور ہاربر برج پر مارچ کیا اور جنگ زدہ غزہ کے لیے امن و امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

احتجاج میں شریک افراد نے فوری سیزفائر ابھی اور اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین میں وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج، رکن پارلیمنٹ ایڈ حسین اور سابق نیو ساؤتھ ویلز پریمیئر باب کار بھی شامل تھے۔

’انسانیت کے لیے مارچ‘ کے نام سے ہونے والے اس مظاہرے میں شریک بعض افراد بھوک کی علامت کے طور پر برتن اور پین اٹھائے ہوئے تھے۔ مظاہرے میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے بھی شرکت کی۔

مارچ میں شریک 60 سال سے زائد العمر ایک شخص ڈوگ نے کہا کہ بہت ہو گیا۔ جب تمام دنیا کے لوگ مجتمع ہو کر بولیں گے، تب ہی برائی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

مارچ کرنے والوں میں بزرگوں سے لے کر چھوٹے بچوں والے خاندان تک شامل تھے۔ ان میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج بھی تھے۔ کئی لوگ چھتریاں اٹھائے ہوئے تھے۔ بعض نے فلسطینی پرچم لہرائے اور ”ہم سب فلسطینی ہیں“ کے نعرے لگائے۔

نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے کہا کہ تقریباً 90,000 لوگوں نے شرکت کی جو توقع سے کہیں زیادہ تھی۔ احتجاج کے منتظم فلسطین ایکشن گروپ سڈنی نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ تقریباً 300,000 افراد نے مارچ کیا۔

نیو ساؤتھ ویلز کی پولیس اور ریاست کے وزیرِ اعظم نے گذشتہ ہفتے اس پل پر مارچ کو روکنے کی کوشش کی جو شہر کا ایک اہم اور نقل وحمل کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ راستہ حفاظتی خطرات اور نقل و حمل میں خلل کا باعث بن سکتا تھا۔ ریاست کی سپریم کورٹ نے ہفتے کے روز مارچ کی اجازت کا فیصلہ دیا۔

قائم مقام ڈپٹی پولیس کمشنر پیٹر میک کیننا نے کہا کہ پولیس کی ایک ہزار سے زیادہ نفری تعینات کی گئی تھی اور ہجوم کے حجم کی وجہ سے کچلے جانے کا خدشہ تھا۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا، ”کسی کو نقصان نہیں پہنچا لیکن مجھے ہر اتوار کو اس مختصر نوٹس پر ایسا ہونا پسند نہیں۔“ میلبورن میں بھی پولیس موجود تھی جہاں ایسا ہی احتجاجی مارچ ہوا۔

حالیہ ہفتوں میں اسرائیل پر سفارتی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس نے فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلوں کی مذمت کی ہے اور انہیں حماس کے لیے ایک انعام قرار دیا ہے۔

آسٹریلیا کے درمیانی بائیں بازو کے وزیرِ اعظم انتھونی البانی نے کہا ہے کہ وہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں اور یہ کہ اسرائیل کی طرف سے امداد سے انکار اور شہریوں کے قتل کا ”دفاع یا اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا“ لیکن انہوں نے فلسطین کو تسلیم نہیں کیا۔

اسی سال سے زائد العمر مارچ کرنے والی تھریس کرٹس نے کہا، انہیں آسٹریلیا میں مناسب طبی نگہداشت کا انسانی حق اور استحقاق حاصل ہے۔

مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نیو ساؤتھ ویلز کی گرین پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی نے سڈنی کے مرکزی لینگ پارک میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مارچ تاریخ رقم کرے گا۔

انہوں نے اسرائیل پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں ’’قتل عام‘‘ کر رہی ہیں۔ فاروقی نے نیو ساؤتھ ویلز کے وزیر اعلیٰ کرس منز پر تنقید بھی کی، جنہوں نے اس مارچ کی اجازت نہ دینے کا موقف اختیار کر رکھا تھا۔

Similar Posts