راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر لڑکی کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کے مقدمے کی تفتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پولیس نے لڑکی کو قتل کرنے کے مزید اہم شواہد حاصل کرلیے۔
ذرائع کے مطابق پولیس کی تفتیشی ٹیم نے قتل کے وقت پہنے گئے مقتولہ کے کپڑے برآمد کرلیے، کپڑے گرفتار ملزمان کی نشان دہی پر برآمد کیے گئے، گرفتار ملزم کی نشان دہی پر خود کار اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ خود کار اسلحہ کے لائسنس کے حوالے سے گرفتار ملزم سے تفتیش جاری ہے، تفتیش کے دوران ملزمان سے جرگے میں شامل افراد کے نام بھی سامنے آگئے جبکہ جرگے میں شامل ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی پولیس ٹیموں کے چھاپوں کا امکان ہے۔
کشمیر جانے والی پولیس ٹیم بھی لڑکی کے اغوا سے متعلق شواہد لے کر واپس پہنچ گئی جبکہ پولیس ٹیم نے ملزمان کے کشمیر روانگی اور واپسی کے راستہ سے بھی شواہد حاصل کیے۔
راولپنڈی میں خاتون کا قتل: مقدمے کی تفتیش اور ٹرائل کیلئے 4 رکنی لیگل ٹیم قائم
دوسری جانب راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پر خاتون کے قتل کے مقدمے کی مؤثر تفتیش اور ٹرائل کے لیے 4 رکنی لیگل ٹیم قائم کردی گئی ہے۔
لیگل ٹیم کی سربراہی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر میاں عمران رحیم کریں گے، لیگل ٹیم میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز رحمان شوکت بھٹی، طارق شہزاد اور ایڈیشنل ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر ثنا اللہ جج بھی شامل ہیں۔
کیس کا پس منظر
ذرائع کے مطابق مقتولہ نے 12 جولائی کو مظفرآباد میں عثمان نامی شخص سے نکاح کیا تھا اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو کر اپنے نکاح کی رضا مندی بھی ظاہر کی تھی۔ خاتون نے یہ بھی بتایا تھا کہ اس کا پہلا شوہر اسے زبانی طلاق دے چکا ہے۔
عثمان کے والد محمد الیاس کے مطابق نکاح کے چار دن بعد مسلح افراد نے دھمکیاں دیں اور یہ کہہ کر لڑکی کو واپس لے گئے کہ ہم اسے باضابطہ رخصت کریں گے۔ چند روز بعد اطلاع ملی کہ لڑکی کو قتل کر کے دفنا دیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق لڑکی کے قتل کا فیصلہ جرگے کے سربراہ عصمت اللہ خان نے کیا تھا۔ خاتون کی نمازِ جنازہ بھی اسی نے اپنے گھر میں پڑھائی تھی۔ 11 سے 16 جولائی کے دوران ہونے والے جرگے میں عصمت اللہ پیش پیش رہا۔ ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں عصمت اللہ کو بازار میں ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے۔
خیال رہے کہ 17 اور 18 جولائی کی درمیانی شب راولپنڈی کے پیر ودھائی تھانے کی حدود میں شادی شدہ خاتون کو جرگے کے حکم پر گلا گھونٹ کر مبینہ طور پر قتل کیا گیا تھا اور پھر راتوں رات تدفین بھی کر دی گئی تھی جبکہ قتل کے بعد قبر کے نشانات تک مٹادیے گئے تھے۔
خاتون کے قتل کے معاملے میں اب تک 8 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ مقتولہ کے دوسرے شوہر عثمان نے گزشتہ رات خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔