سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی، کمیٹی ڈی آئی جی ساؤتھ زون کی زیرنگرانی تحقیقات کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قتل کیس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی، کمیٹی ڈی آئی جی ساؤتھ زون کی زیر نگرانی کام کرے گی۔
کمیٹی میں سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، پولیس افسران اور پراسیکیوشن کے نمائندے شامل ہیں، کمیٹی کیس کی مؤثر پیروی اور انصاف کی فراہمی یقینی بنائے گی۔
صدر ہائی کورٹ بار سرفراز میتلو، نائب صدر راجب لاکھو، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی اسد رضا، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) مہظور علی، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) انویسٹی گیشن کمیٹی میں شامل ہیں۔
کمیٹی شفاف تحقیقات اور مقدمے کی پیش رفت کا تجزیہ کر کے پراسکیوشن کو مدد فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ یکم اگست کو کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں مسجد کے باہر فائرنگ سے سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق اور ان کے بیٹے سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔
دریں اثنا، سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کا مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کر لیا گیا تھا، جبکہ تحقیقات کے لیے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کیماڑی کی سربراہی میں 6 ركنی کمیٹی قائم کر دی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق ایس ایس پی کیماڑی کو 6 ركنی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شعبہ تفتیش جنوبی، ایس پی کلفٹن، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کیماڑی اور ڈی ایس پی انویسٹی گیشن کلفٹن، اسٹیشن ہاؤس افسر درخشاں اور تفتیشی افسر کو کمیٹی میں شامل کیا گیا تھا۔
ادھر، سینئر وکیل شمس الاسلام کو قتل کرنے والے مفرور ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا تھا، اپنی ویڈیو میں مقتول پر اپنے والد کے ساتھ ظلم و تشدد کا الزام لگاتے ہوئے بدلہ لینے کا دعویٰ کر دیا تھا۔
سینئر وکیل شمس الاسلام کو قتل کرنے والے ملزم عمران آفریدی نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے ویڈیو جاری کی تھی، جس میں اس نے مقتول وکیل پر اپنے والد پر تشدد اور ان کے قتل کا الزام بھی عائد کیا تھا۔
اعترافی ویڈیو پیغام میں ملزم عمران آفریدی نے کہا تھا کہ میں نے یہ انتہائی قدم قانون سے مایوس ہو کر ، ذہنی دباؤ اور اذیت سہتے سہتےاٹھایا تھا۔
ملزم نے کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ میری شمس الاسلام سے دشمنی تھی اور میں نے ہی اسے قتل کیا ہے، جس سے میرے دوستوں، خاندان اور رشتے داروں کا کوئی تعلق نہیں، میں ایک پُرامن پاکستانی شہری تھا، آج مجھے قانون سے ناانصافی کی وجہ نے مجرم بنا دیا جس کا مجھے بہت دکھ ہے۔
ملزم عمران آفریدی نے الزام عائد کیا تھا کہ میرے والد اور شمس الاسلام کے درمیان دوستی تھی، تاہم دونوں کے درمیان 35 لاکھ روپےکا تنازع تھا جس پر مقتول وکیل نے میرے والد کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ان پر جھوٹے کیس ڈال کر جیل میں بھی بند کروایا دیا تھا، جس کی وجہ سے میرے والد ذہنی مریض بن گئے تھے، ایک سال گرزرنے کے بعد دوبارہ شمس الاسلام نے میرے والد کو پھر سے اغوا کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد سر پر گولی مار کر قتل کر دیا۔