گلگت بلتستان میں بابو سرٹاپ پر سیلابی ریلے میں بہنے والے 10 افراد کی تلاش میں کامیابی نہ مل سکی اور 14 روز بعد سرچ آپریشن روک دیا گیا جبکہ غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بابو سرٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کے بچنے کی امیدیں ختم ہوگئیں، لاپتہ افراد کی تلاش روک دی گئی جبکہ سرچ آپریشن 14 روز تک جاری رہا۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق آپریشن کے دوران ملبے سے تمام گاڑیاں نکال جاچکی ہیں لیکن لاپتہ افراد کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن ختم کرکے لاپتہ افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔
حالیہ مون سون سیزن میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی دریا سے ملحقہ علاقوں میں کافی نقصان ہوا ہے، جہلم میں 16 روز بعد بھی سڑکیں اوررابطہ پل بحال نہ ہوسکے۔
تونسہ کے مقام پر سیلابی پانی سے 33 کے قریب مواضعات زیرآب آگئے جبکہ لیہ کے نشیبی علاقے میں بہہ جانے والے گائیڈ بند کی تعمیر دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔
ادھر محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں رواں ہفتے طوفانی بارش کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں گلیشیئر اور جھیل پھٹنے کا الرٹ جاری کردیا گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق برفانی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈز کا خدشہ ہے، بعض مقامات پر موسلا دھار بارشیں متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ممکنہ خطرات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کو خبردار کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ مون سون بارشوں نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں شدید تباہی مچائی ہے اور بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
ضلع دیامر، گلگت اور غذر میں ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے، 21 جولائی کو شاہراہ بابوسر پر ریلہ کئی سیاحوں کو بہا لے گیا تھا، اب تک 10 سے زائد افراد لاپتا ہیں جن کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔