روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ کا بھارت پر عائد ٹیرف مزید بڑھانے کا اعلان

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت پرسخت تجارتی حملہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری کے ردعمل میں بھارت پر عائد امریکی درآمدی ٹیرف میں مزید اضافہ کریں گے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنے تازہ بیان میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بھارت نہ صرف روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید رہا ہے بلکہ اسے اوپن مارکیٹ میں فروخت کر کے خطیر منافع بھی کما رہا ہے۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ”ٹروتھ سوشل“ پر سخت الفاظ میں لکھا ”بھارت روسی تیل کی بڑے پیمانے پر خریداری کر رہا ہے اور پھر اس کا بڑا حصہ کھلی منڈی میں منافع کمانے کے لیے فروخت کرتا ہے۔ انہیں کوئی پروا نہیں کہ یوکرین میں روسی جنگی مشین کتنے لوگوں کو مار رہی ہے۔ اسی وجہ سے، میں بھارت پر امریکا کو ادا کیے جانے والے ٹیرف میں نمایاں اضافہ کروں گا۔“

’ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا‘

ان کے اس بیان نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں نئی جان ڈال دی ہے۔ چند روز قبل ٹرمپ نے پہلے ہی بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور اضافی مالی سزاؤں کی دھمکی دی تھی، جس کے جواب میں بھارت نے امریکا سے ایف-35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے خریدنے میں عدم دلچسپی ظاہر کر دی تھی۔

ٹرمپ کے مشیر اور وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے بھی بھارت پر الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ بھارت روس سے تیل خرید کر عملی طور پر چین جتنا ہی روس کا مددگار بن چکا ہے۔

فاکس نیوز کے پروگرام ”سنڈے مارننگ فیوچرز“ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ”لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ روسی تیل کی خریداری میں بھارت چین کے برابر ہے۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔“

’فرق نہیں پڑتا، اپنی مردہ معیشت بھلے ڈبو دو‘: ٹرمپ بھارت پر شدید غصہ

یاد رہے کہ 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیاں لگائی گئیں، جس کے بعد روس نے بھارت سمیت چند ممالک کو رعایتی نرخوں پر تیل کی فروخت شروع کی۔

بھارت اب روزانہ 2 ملین بیرل تک روسی تیل درآمد کرتا ہے، جو عالمی تیل کی فراہمی کا 2 فیصد بنتا ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ توانائی کی خریداری قومی مفاد اور منڈی کی صورتحال کے مطابق کی جاتی ہے۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک بیان میں کہا تھا ”بھارت ایک مہینے میں جتنا روسی تیل خریدتا ہے، یورپ شاید اتنا ایک دوپہر میں خرید لیتا ہے۔“

اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹرمپ کے اس تازہ بیان سے بھارت- امریکا تجارتی تعلقات پر کیا اثر پڑتا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب دونوں ممالک تکنیکی، دفاعی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔

Similar Posts