وفاقی حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیم میں بہتری کے لیے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے دی۔
قومی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپریل 2022 میں آرٹیکل 95 کے تحت ایک تحریک آئی تھی، تحریک کے ساتھ کیا ہوا ہم لوگوں نے وزیٹر گیلری میں بیٹھ کر دیکھا، ڈیڑھ منٹ میں وہ تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیا گیا، ڈیڑھ منٹ میں ہی اسمبلی بھی توڑ دی گئی، سپریم کورٹ نے پر اسمبلی بحال کردیا۔
اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں کیوں قبل ازوقت توڑی گئیں، آپ کہتے ہیں مل بیٹھ کربات چیت ہونی چاہیے مگر کیا آپ نے ایسی کاوشوں کی حوصلہ افزائی کی؟ ہمارے تمام سینیررہنما، شہبازشریف اور نوازشریف اس چکی سے گزرے ہوئے ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ سیاستدانوں کو پہلی بارسزا نہیں ہورہی نہیں ہونی چاہیے، خورشید شاہ اس کمیٹی کو چیئر کررہے تھے تو انتظارمیں رہے، 26 ویں ترمیم میں کیا غلط کیا گیا؟ عدالتوں نے جس طرح پارلیمان کی بے توقیری کی اس کو روکا گیا، پوری دنیا میں ججوں کے تقرر کا یہی طریقہ رائج ہے، 26ویں ترمیم کے بعد زیرالتوا کیسز کم ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بتائیں کہ اس ترمیم کو کیسے بہتر بنائیں؟ ہم کل بھی تیار تھے آج بھی تیار ہیں، ماحول گرم کرنے اور کاغذ پھاڑنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، مسئلہ بات کرنے سے ہی حل ہوگا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کربند کمرے میں بیٹھنا ہوگا اور ملک کی بہتری کا سوچنا ہوگا، 26 ویں آئینی ترمیم میں ججز تقرری کے لیے پارلمانی کمیٹی کومزید مضبوط کیا گیا، ضابطہ فوجداری میں 108 ترامیم کا مسودہ کمیٹی میں پڑا ہوا ہے اس کومل بیٹھ کر کوحل کریں، سیاستدانوں کو تربیت کی ڈائیلاگ ہے، جہاں نیت اچھی ہو راستہ نکل آتا ہے۔
شیخ وقاص اکرم کی غیر حاضری
قبل ازیں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کے 40 روز سے زائد ایوان سے غائب رہنے پر اسپیکر نے نوٹس لے لیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ شیخ وقاص اکرم کے مسلسل ایوان سے غیر حاضر رہنے پر ایوان کو بتانا ضروری ہے، جو رکن بغیر بتائے ایوان سے غائب رہے اس کی نشست کسی رکن کی نشاندہی پر خالی قرار دی جا سکتی ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی 40 دن تک غیر حاضر ہو تو اسپیکر ایوان کے نوٹس میں لاتا ہے، آرٹیکل 64 کے تحت ایسے رکن کی نشست کو خالی قرار دے سکتا ہے۔
سیدہ نوشین افتخار نے آرٹیکل 64کی شق2 کے تحت شیخ وقاص اکرم کی رکنیت ختم کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی۔ ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ آپ کی درخواست پر رولز کے مطابق دیکھ لیں گے۔
عامر ڈوگر
پی ٹی آئی رکن عامر ڈوگر نے کہا کہ آپ نے ہمارے اراکین کو دس دس سال سزا دے دی، اگر سب کو باہر پھینک دیا تو یہ کہاں کا ایوان رہ گیا، دس اراکین اس ایوان سے اٹھائے گئے آپ نے ایکشن نہیں لیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ بتائیں میں نے پروڈکشن آرڈر جاری کیا یا نہیں۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ شیخ وقاص اکرم کی درخواستیں آپ کے دفتر میں آچکی ہیں، آپ نے ایم این ایز کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا اور بانی پی ٹی آئی جھکا نہیں اس لیے جیل میں ہے، جھک جاتے تو اس ایوان میں ہوتے اور اگر یہ سب کچھ کرنا ہے تو ایوان کو تالا لگا دیں۔
وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ آج یوم استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے اور آپ یوم استحصال عمران منا رہے ہیں، یہ یوم استحصال عمران کسی اور دن بھی منا سکتے تھے۔
اپوزیشن کو بولنے کا موقع نہ دینے پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیر امور کشمیر کی مسئلہ کشمیر پر قرارداد سن لیں۔
وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ یوم استحصال کشمیر پر قرارداد منظور کر لینے دیں پھر احتجاج کر لینا، جس پر اپوزیشن نے کشمیر پر قرارداد کے لیے احتجاج روکنے کی کوشش کی۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس ایوان کی توقیر بڑھانے میں اور ایوان کو چلانے میں اپوزیشن کا بھی اتنا ہی کردار ہے جتنا حکومت کا ہے، وزیراعظم نے اپوزیشن لیڈر کی کرسی پر جا کر کہا کہ آئیں بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج کی آڑ میں مسلح جتھوں کی یلغار ہوئی ہے، یہ یوم استحصال بانی پی ٹی آئی منا رہے ہیں، یوم استحصال کشمیر زیادہ اہم ہے یا یوم استحصال بانی پی ٹی آئی زیادہ اہم ہے؟
اپوزیشن ارکان کے شور شرابے کے باوجود وفاقی وزیر امور کشمیر انجینئر امیر مقام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مسلسل کشمیری عوام پہ مظالم ڈھا رہا ہے، بھارت نے غیر قانونی طور پہ آرٹیکلز370 اور 35اے کو یکطرفہ طور پہ ختم کر دیا۔
انجینئر امیر مقام نے کہا کہ بھارت نے ہزاروں نوجوانوں کو شہید کیا، بچوں کو یتیم کیا اور خواتین کو بیوہ بنایا۔ ان مظالم کے باوجود کشمیریوں کے دلوں سے پاکستان کی محبت کم نہیں ہو پائی۔
محمود خان اچکزئی
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آپ نے ایک ممبر کا اس لیے ریفرنس بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا کہ اس نے آئین کی پاسداری نہیں کی، آپ کسٹوڈین آف ہاؤس کی حیثیت کھو چکے ہیں کیونکہ آپ کی موجودگی میں آپ کے ممبران کو یہاں سے کھینچ کر نکالا گیا اور آپ نے ابھی تک اس پر کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ دو سال سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبران دو دو تین گھنٹے انتظار کرتے ہیں، سپرنٹنڈنٹ جیل ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دیتا، آپ کسٹوڈین آف ہاؤس ہونا چاہتے ہیں تو اس ایوان کی کمیٹی بنائی جائے، نہ آپ حرکت کرتے ہیں اور نہ چیئرمین سینیٹ حرکت کرتا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 20 گریڈ کے سپرنٹنڈنٹ کو نوکری سے نکالنا چاہیے، آئین کے پرخچے اڑائے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی ساتھ دے رہی ہے، ہماری فوج، شہباز اور نواز سے کوئی دشمنی نہیں لیکن بانی پی ٹی آئی اس وقت ملک کے پاپولر لیڈر ہیں۔ آپ کو اسٹینڈ لینا چاہیے تھا کہ میرے ممبران کی درگت کیوں بنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر نیتن یاہو کے خلاف قرارداد پاس ہونی چاہیے، نیتن یاہو کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے جانا چاہیے، آئیں ہم سب توبہ کریں اور ایک دوسرے کو معاف کریں، ایک نئی سیاست کا آغاز کریں جس میں فیصلے یہ ایوان کرے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تمام صوبوں کو اپنے وسائل کا حق دیں، جس طریقے سے آپ باجوڑ پر چڑھ دوڑے ہیں اس سے خانہ جنگی ہوگی اور اگر خانہ جنگی ہوئی تو شہباز شریف کی حکومت ذمہ داری ہوگی۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ آپ سب کو اکٹھے بیٹھنا پڑے گا اور سب کو بات چیت کرنی پڑے گی، آپ نے مجھے پر میڈیا میں حملے کیے میں جواب نہیں دوں گا لیکن آپ سب کو بیٹھ کر بات چیت کر کے راستہ نکالنا پڑے گا۔
لطیف کھوسہ
لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیر قانون نے خوش آئند تجاویز دی ہیں لیکن پہلے تو دو دن کے واقعات پر بات کر لیں، ہماری مخصوص نشستیں جس طرح بانٹیں گئیں آپ کو حلف نہیں لینا چاہیے تھا۔ اسپیکر کا کام آئین کی بالادستی پر عمل ہے، ہمارے اراکین یہاں نہیں آ رہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وجود کشمیر کے بغیر نہ مکمل ہے اور مسئلہ کشمیر پر سب متفق ہیں، کاش ہم اپنے ملک کو بھی آزادی دلا سکتے، کاش ہم کہہ سکتے کہ ہماری مائیں بہنوں کی عزتیں محفوظ ہیں۔
راجہ پرویز اشرف
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، آصف علی زرداری ذمہ دارانہ سیاست نہ کرتے تو شاید آج یہ ایوان نہ ہوتا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف
ایران اور عراق کے زائرین سے متعلق وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیان دیا کہ حکومت نے بائی روڈ سفر پر پابندی لگائی ہوئی ہے لیکن بائی ایئر سہولت میسر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی حکومت کو اجازت دی ہے کہ کوئٹہ سے فلائٹس چلا لیں، ابھی انہوں نے ایک فلائٹ چلائی ہے، ہم نے اشتہار دیا ہوا ہے کہ کوئی بھی پرائیویٹ جہاز چلانا چاہتا ہے ان کو بھی اجازت دی ہوئی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ لوگوں کو سہولت دینے کی ہم نے ہر ممکن کوشش کی ہے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے پارلیمنٹ میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پی ٹی آئی کے مطابق دو گھنٹے قومی اسمبلی اجلاس میں تقاریر کے بعد اڈیالہ جائیں گے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نو منتخب اراکین اسمبلی ثمر ہارون بلور اور سعیدہ جمشید سے حلف لیا۔
دونوں اراکین کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے، ثمر ہارون بلور اور سعیدہ جمشید مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئی ہیں۔