کانگریس پارٹی نے نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام تک نہیں لے رہے اور ٹرمپ کے بھارت کے خلاف اقدامات کے حوالے سے خاموش ہیں۔ کانگریس کے رہنماؤں نے مودی کو ہمت دکھانے کی دعوت دی اور کہا کہ انہیں ٹرمپ کے اقدامات کا جواب دینا چاہیے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق کانگریس پارٹی نے نریندر مودی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر کے اسے بلیک میل کیا ہے، مگر مودی حکومت نہ تو ٹرمپ کا نام لے رہی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی مؤثر جواب دے رہی ہے۔ کانگریس نے مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمت کریں اور ٹرمپ کو جواب دیں کیونکہ کمزور وزیراعظم ملک کے لیے خطرناک ہیں۔
کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ ٹرمپ بھارت کے خلاف مسلسل اقدامات کر رہے ہیں، لیکن مودی ان کا نام تک نہیں لیتے۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ مودی کی خاموشی سے بھارت کی توہین ہو رہی ہے اور یہ ملک کے مفادات کے خلاف ہے۔
کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی راہول گاندھی نے کہا کہ ٹرمپ کا 50 فیصد ٹیرف لگانا بلیک میلنگ ہے اور یہ بھارت پر ایک برا اور ناجائز تجارتی معاہدہ قبول کروانے کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ راہول نے مودی کو تنبیہہ کی کہ وہ بھارتی عوام کے مفادات کو اپنی کمزوری کی نذر نہ کریں۔
راہول گاندھی نے لکھا کہ“ بھارت کو سمجھنا چاہیے“وزیر اعظم مودی صدر ٹرمپ کی بار بار کی دھمکیوں کے باوجود ان کے خلاف اس لیے مؤقف نہیں اپناتے کیونکہ امریکا میں اڈانی کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔“
راہل گاندھی نے لکھا کہ ”بھارت کو سمجھنا چاہیے، مودی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں“ وزیرِ اعظم مودی اس لیے ٹرمپ کی بار بار کی دھمکیوں کا مقابلہ نہیں کر پاتے کیونکہ اڈانی گروپ کے خلاف امریکا میں تحقیقات جاری ہیں۔ ایک دھمکی یہ ہے کہ مودی، اڈانی اور روسی تیل کے معاہدوں کے درمیان مالی روابط کو بے نقاب کیا جائے گا۔ “
کانگریس نے کہا کہ مودی کی کمزوری سے ملک کی توہین ہو رہی ہے۔ ٹرمپ نے 34 بار پاک بھارت جنگ روکوانے کا کہا، بھارت پر ٹیرف عائد کیے، بھارت کو فراڈ کہا، برکس ممالک کو بھڑکایا، اور ہمارے شہریوں کو گرفتار کروایا، لیکن مودی نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ کانگریس نے اسے کمزور وزیراعظم کی نشانی قرار دیا اور کہا کہ مودی ڈرے ہوئے ہیں۔
کانگریس نے کہا کہ مودی کو ہمت دکھانی چاہیے اور ٹرمپ کے اقدامات کا سخت اور واضح جواب دینا چاہیے۔