جعفر ایکسپریس ایک اور دھماکے سے بال بال بچ گئی

0 minutes, 0 seconds Read

بلوچستان کے شہر سبی میں ریلوے اسٹیشن کے قریب ٹریک ہوئے دھماکے میں جعفر ایکسپریس بال بال بچ گئی۔ خوش قسمتی سے دھماکا پنجاب سے آنے والی جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے بعد ہوا اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واقعے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ اور ٹریک کا معائنہ کیا جا رہا ہے اور شواہد اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق تحقیقات جاری ہیں کہ دھماکے میں کس نوعیت کا مواد استعمال ہوا اور اس کا ہدف کیا تھا۔

یہ واقعہ پیر کو جعفر ایکسپریس پر ہونے والی دہشتگردی کی کوشش کے بعد پیش آیا ہے۔ پیر کی صبح کوئٹہ سے پشاور جانے والی اسی ٹرین کے پائلٹ انجن کو کولپور کے قریب فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے باعث ٹرین کو دوزان ریلوے اسٹیشن پر روک دیا گیا۔ انجن کو پانچ گولیاں لگیں مگر عملہ محفوظ رہا۔

اس حملے کی ذمہ داری بھارت کی پشت پناہی سے چلنے والی علیحدگی پسند تنظیم ”بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)“ نے قبول کی تھی، جسے سیکیورٹی ادارے ”فتنۃ الہندوستان“ کے طور پر شناخت کرتے ہیں۔ ماضی میں بھی جعفر ایکسپریس کئی بار دہشتگردی کا نشانہ بن چکی ہے۔

مارچ 2025 میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی اسی ٹرین پر حملے میں 26 مسافر شہید ہوئے تھے جن میں اکثریت کا تعلق سیکیورٹی اداروں سے تھا۔ اس کے علاوہ جون 2025 میں سندھ کے ضلع جیکب آباد میں بم دھماکے سے جعفر ایکسپریس کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں، تاہم تمام مسافر محفوظ رہے۔

Similar Posts