صدر آذربائیجان اور وزیراعظم آرمینیا نے بھی ٹرمپ کو ’نوبل انعام‘ دینے کی سفارش کردی

0 minutes, 0 seconds Read

آرمینیا اور آذربائیجان کے سربراہان نے جنوبی قفقاز میں دہائیوں پرانے تنازُع کے خاتمے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’نوبیل امن انعام‘ دینے کی مشترکہ حمایت کی ہے۔

وائٹ ہاؤس میں جمعے کو تاریخی امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پشینیان اور آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے ٹرمپ کی ثالثی کو تنازع کے خاتمے کا اہم سبب قرار دیا اور نوبیل کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ ان کی کوششوں کو تسلیم کیا جائے۔

اس موقع پر صدر علییف نے کہا ’اگر صدر ٹرمپ نوبیل انعام کے حقدار نہیں تو پھر کون ہے؟‘ جبکہ پشینیان نے انہیں ’امن کا معمار‘ قرار دیا اور کہا کہ ’یہ اعزاز انہیں ضرور ملنا چاہیے‘۔

معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ہمیشہ کے لیے لڑائی ختم کریں گے، تجارت، سفر اور سفارتی تعلقات بحال کریں گے اور ایک دوسرے کی خودمختاری اور سرحدوں کا احترام کریں گے۔

صدر ٹرمپ کی موجودگی میں دونوں رہنماؤں نے مصافحہ کیا اور مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے، جسے وائٹ ہاؤس نے ’’تاریخی‘‘ قرار دیا۔

معاہدے میں آرمینیا کے راستے آذربائیجان کو اس کے ناخچیوان علاقے سے جوڑنے والا ٹرانزٹ کوریڈور بھی شامل ہے، جسے ’’ٹرمپ روٹ فار انٹرنیشنل پیس اینڈ پراسپرٹی‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کی ترقیاتی ذمہ داری امریکا کے پاس ہوگی۔

ٹرمپ نے کہا کہ اب دونوں ملک بہترین تعلقات قائم کریں گے، اور اگر کوئی تنازعہ ہوا تو ’وہ مجھے فون کریں گے اور ہم معاملہ سلجھا لیں گے‘۔

آرمینیا (عیسائی اکثریتی ملک) اور آذربائیجان (مسلم اکثریتی ملک) کے درمیان ناگورنو کاراباخ کے مسئلے پر دو بڑی جنگیں ہو چکی ہیں، اور 2023 میں آذربائیجان کے قبضے کے بعد ایک لاکھ سے زائد نسلی آرمینیائی باشندے وہاں سے ہجرت کر گئے تھے۔ پشینیان نے کہا کہ یہ معاہدہ دہائیوں پرانے تنازع کا خاتمہ اور ایک نئے دور کا آغاز کرے گا، اور ٹرمپ کا کردار اس میں ناگزیر تھا۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے اس معاہدے کو امریکا کی تجارتی و اسٹریٹجک کامیابی قرار دیا اور کہا کہ یہ چین، روس اور ایران کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ اگرچہ معاہدے کی کچھ تفصیلات ابھی واضح نہیں ہیں، لیکن دونوں رہنماؤں کی طرف سے ٹرمپ کے لیے نوبیل امن انعام کی مشترکہ حمایت ایک نایاب موقع ہے جس میں عالمی سطح پر امریکی صدر کے کردار کو سراہا گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہو۔ اس سے قبل وہ کمبوڈیا-تھائی لینڈ اور بھارت-پاکستان جیسے تنازعات میں بھی ثالثی کے دعوے کر چکے ہیں، لیکن آرمینیا-آذربائیجان کا معاہدہ ان کی سب سے بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ اس تنازع کے خاتمے اور نئے تجارتی کوریڈور سے امریکا روس کے مزید قریب ڈیرہ ڈالنے قابل ہوجائے گا۔

حال ہی میں کئی ممالک نے بھی ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔ پاکستان نے 2026 کے نوبیل امن انعام کے لیے ٹرمپ کا نام پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ان کا فیصلہ کن کردار تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی انہیں امن کے لیے نامزد کیا اور کہا کہ ’آپ نے ایک کے بعد ایک خطے میں امن قائم کیا‘۔ کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیت نے بھی سرحدی تنازع کے حل پر ٹرمپ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت ’’غیر معمولی سفارتکاری‘‘ کی مثال ہے۔

Similar Posts