گلگت بلتستان میں گلیشیئرز تیزی سے پگھلنے لگے، چین اور پاکستان کا زمینی راستہ منقطع

0 minutes, 0 seconds Read

گلگت بلتستان میں گلیشیئرز تیزی سے پگھلنے لگے ہیں، جس کے باعث برفانی پہاڑوں سے اُترتا پانی دریاؤں میں طغیانی لے آیا۔ دریائے ہنزہ میں سیلابی صورتحال نے تباہی مچا دی ہے، جبکہ پاکستان اور چین کے درمیان شاہراہِ قراقرم کا ایک حصہ زیرِ آب آنے سے دونوں ممالک کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے۔

مورخون اور گرچہ کے مقام پر شاہراہ قراقرم کا ایک حصہ دریا برد ہو گیا، کئی دیہات بھی بیرونی دنیا سے کٹ گئے۔

چترال کی بین الصوبائی شاہراہ ایک ہفتے سے بند ہے جبکہ گلگت شندور روڈ بھی بارہ روز سے سیلاب کے باعث مفلوج ہے۔

راستوں کی بندش نے بالائی غذر میں خوراک اور ضروری اشیاء کی قلت کا خطرہ بڑھا دیا ہے، اور سیاح بھی پھنس کر رہ گئے ہیں۔

حالیہ بارشوں سے تربیلا ڈیم پانی سے بھر چکا ہے، جس کے اسپل ویز کھولنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے صوابی، ہری پور اور نوشہرہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے، جبکہ پنجاب میں دریائے ستلج اور ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔

لیاقت پور میں دریا چناب کے کنارے کٹاؤ تیز ہو چکا ہے، سیکڑوں گھر پانی کی نذر ہو گئے ہیں۔ دریائے سندھ کی سطح بلند ہونے سے تونسہ کے کچے کے علاقے زیرِ آب ہیں اور لوگ کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار امداد کے منتظر ہیں۔

ماہرین کے مطابق گلیشئرز کے تیز پگھلاؤ نے شمال سے جنوب تک ایک خطرناک سیلابی زنجیر بنا دی ہے، اور اگر موسم کی شدت برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں تباہی کا دائرہ مزید پھیل سکتا ہے۔

Similar Posts