پانچ مغری ممالک نے اسرائیل کے فوجی آپریشن اور غزہ پر قبضے کے منصوبے کو سختی سے مسترد کردیا

0 minutes, 0 seconds Read

غزہ کی بگڑتی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اس اجلاس میں اسرائیل کے اُس منصوبے پر غور ہوگا جس کے تحت غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

اجلاس بلانے کی درخواست سلامتی کونسل کے پندرہ میں سے چودہ رکن ممالک نے پیش کی، جو اس معاملے پر عالمی سطح پر بڑھتی تشویش کا اظہار ہے۔

اُدھر قطر اور مصر اب بھی جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں اور یرغمالیوں کی رہائی سمیت امن معاہدے کے ممکنہ نکات پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی اور نیوزی لینڈ نے اسرائیل کے فوجی آپریشن اور غزہ پر قبضے کے منصوبے کو سختی سے مسترد کیا ہے۔

پانچوں ممالک نے مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ پہلے سے تباہ کن انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دے گا، یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالے گا اور خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔

بیان میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

مذکورہ ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں بلا رکاوٹ انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے اور حماس کو بغیر کسی شرط کے تمام یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہیے۔

ؤاضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ھالیہ بمباری میں امداد کے منتظر 16 فلسطینیوں سمیت مجموعی طور پر 72 افراد شہید ہو گئے ہیں، جبکہ 314 زخمی ہوئے۔ بھوک اور بیماریوں کے باعث اموات کی تعداد 201 ہو چکی ہے، جن میں 98 بچے بھی شامل ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے پناہ گزین کیمپوں اور امدادی مراکز کو نشانہ بنایا، جس سے شہدا کی مجموعی تعداد 61 ہزار 330 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ایک لاکھ 52 ہزار 359 فلسطینی زخمی ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق غزہ میں بنیادی ضروریاتِ زندگی، پانی، ادویات اور خوراک کی شدید قلت بدستور برقرار ہے، جس کے باعث مزید جانی نقصان کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔

Similar Posts