پیپلز پارٹی کی سندھ میں بلدیاتی قانون  میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی تیاری

سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی صوبے میں نافذ بلدیاتی قانون میں بعض تبدیلیاں کرنے جا رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں محکمہ بلدیات سندھ اور محکمہ قانون کے ماہرین سندھ لوکل گورنمنٹس ایکٹ 2013 میں متوقع ترامیم پر مبنی ڈرافٹ کی تیاری میں مصروف ہیں، جو باضابطہ منظوری کے لیے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، جس کے بعد اسے سندھ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔

اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یکم دسمبر کو سندھ کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی سفارش پر گورنر سندھ نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس پہلے ہی بلالیا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ 26 نومبر سے شروع ہو رہا ہے، جو کچھ دن جاری رہے گا۔ اس دوران حکومت سندھ بلدیاتی قانون میں ترامیم سمیت مختلف بل منظوری کے لیے پیش کرے گی۔

توقع ہے کہ مذکورہ اجلاس میں جامعہ کراچی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولاجیکل سائنسز کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کا متنازع بل بھی پیش کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق بلدیاتی قانون میں متوقع ترامیم میں ایک ترمیم یہ بھی شامل ہے کہ آئندہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے بعد نئے انتخابات کے انعقاد تک ایڈمنسٹریٹر مقرر نہیں ہوں گے بلکہ بلدیاتی اداروں کے موجودہ سربراہ بشمول میئر اور چیئرمین ہی نئے بلدیاتی انتخابات تک اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔

اسی طرح بلدیاتی اداروں کے سربراہان کو مختلف صوبائی محکموں میں نمائندگی دینے کا بھی امکان ہے۔

ایکسپریس ٹربیون کی جانب سے اس سلسلے میں حکومت سندھ کی ترجمان اور رکن سندھ اسمبلی سعدیہ جاوید سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک سندھ کابینہ کے اجلاس کا ایجنڈا سامنے نہیں آیا، تاہم پیپلز پارٹی بلدیاتی نظام کو مزید بااختیار بنانے کے لیے تجاویز لیتی رہی ہے اور بلدیاتی قانون کو مزید بہتر بنانے کے لیے اس میں اصلاحات لائی جائی سکتی ہیں۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس اجلاس کے دوران اہم قانون سازی کی جائے گی، اس میں 26 ویں ترمیم کی روشنی میں صوبہ سندھ میں آئینی عدالت کے قیام کا بل بھی شامل ہوگا۔

Similar Posts