لندن میں ”فلسطین ایکشن“ کے مظاہرے پر پولیس کا دھاوا، 300 سے زائد افراد گرفتار

0 minutes, 0 seconds Read

لندن کے پارلیمنٹ اسکوائر میں فلسطین ایکشن کی حمایت میں نکالے گئے احتجاجی مظاہرے کے دوران کم از کم 365 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، میٹروپولیٹن پولیس نے تصدیق کی ہے۔

یہ مظاہرہ ”ڈیفینڈ آور جیوریز“ نامی تنظیم کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس میں درجنوں افراد نے ایک ساتھ بیٹھ کر ہاتھ سے لکھے ہوئے پوسٹرز کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ان پوسٹروں پر لکھا تھا: ”میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں، میں فلسطین ایکشن کی حمایت کرتا ہوں“۔

یاد رہے کہ برطانوی حکومت نے جولائی میں ”فلسطین ایکشن“ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس کی حمایت یا رکنیت کو ٹیررازم ایکٹ 2000 کے تحت جرم قرار دیا تھا، جس کی سزا 14 سال قید تک ہو سکتی ہے۔

لندن ہائیکورٹ نے ”فلسطین ایکشن“ پر پابندی کا فیصلہ چیلنج کرنے کی اجازت دیدی

میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق، مظاہرے کے آغاز پر پارلیمنٹ اسکوائر میں 500 سے 600 افراد موجود تھے، جن میں سے بیشتر یا تو تماشائی، میڈیا کے نمائندے یا ایسے افراد تھے جو ممنوعہ تنظیم کی حمایت میں پوسٹر نہیں اٹھائے ہوئے تھے۔

پولیس کے مطابق، جن افراد نے فلسطین ایکشن کی حمایت میں پلے کارڈ اٹھایا، انہیں یا تو گرفتار کر لیا گیا۔

مظاہرین میں کئی افراد میڈیا سے بات کرنے سے گریزاں رہے، تاہم ایک خاتون نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ”اگر ”فلسطین ایکشن“ پر پابندی عائد کی جاتی ہے، تو کل کس کا نمبر ہوگا؟ اگر ہم احتجاج بھی نہ کر سکیں تو یہ جمہوریت کے برخلاف ہے۔“

برطانیہ میں فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی کے خلاف احتجاجی ریلی، 63 افراد گرفتار

ایک اور مظاہرہ کرنے والی، 27 سالہ کلاؤڈیا پینا روخاس نے کہا ”گرفتاری کا خوف تو ہے، مگر میں فلسطین میں ہونے والے مظالم پر خاموش نہیں رہ سکتی۔“

86 سالہ جیکب ایکلسٹون نے کہا ”میں آزادی اظہار پر یقین رکھتا ہوں۔ حکومت جو کچھ کر رہی ہے وہ آمریت کے زمرے میں آتا ہے، اور یہ ایک خطرناک روش ہے۔“

پولیس نے مزید بتایا کہ 7 افراد کو دیگر جرائم پر بھی گرفتار کیا گیا، جن میں سے 5 پر پولیس اہلکاروں پر حملے کا الزام ہے، تاہم کوئی شدید زخمی نہیں ہوا۔

برطانوی پارلیمنٹ کی احتجاجی گروپ ’فلسطین ایکشن‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری

جن مظاہرین کی شناخت کی تصدیق ہو گئی، انہیں ضمانت پر مشروط رہائی دی گئی ہے کہ وہ آئندہ فلسطین ایکشن کی حمایت میں کسی مظاہرے میں شرکت نہیں کریں گے، جبکہ شناخت نہ بتانے والے افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

Similar Posts