لیورپول کے معروف مصری فٹبالر محمد صلاح نے یورپی فٹبال کی گورننگ باڈی ’یوئیفا‘ پر تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ’فلسطینی فٹبالر سلیمان العبید‘ کی موت کے بارے میں مکمل حقائق کیوں نہیں بتائے جا رہے۔
یوئیفا نے حال ہی میں ایک مختصر پوسٹ میں ”فلسطینی پیلے“ کے لقب سے مشہور سلیمان العبید کو خراجِ عقیدت پیش کیا، جس میں انہیں ’ایسا باصلاحیت کھلاڑی قرار دیا گیا جس نے تاریک ترین لمحات میں بھی بچوں کو امید دی‘۔ لیکن یوئیفا نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کیسے، کہاں اور کن حالات میں شہید ہوئے۔
محمد صلاح نے یوئیفا کی پوسٹ پر سادہ لیکن بامعنی سوال کیا، ”کیا آپ ہمیں بتا سکتے ہیں کہ وہ کیسے شہید ہوئے، کہاں، اور کیوں؟“
فلسطین فٹبال ایسوسی ایشن کے مطابق، 41 سالہ سلیمان العبید کو اسرائیلی فوج کے ایک حملے میں شہید کر دیا گیا، جب وہ جنوبی غزہ میں دیگر فلسطینی شہریوں کے ہمراہ امدادی سامان کے انتظار میں تھے۔
’پیلے آف فلسطین‘ کے نام سے مشہور غزہ کے فٹبالر سلیمان العبید اسرائیلی حملے میں شہید
ابھی تک یوئیفا نے محمد صلاح کے سوال پر یا اس معاملے پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا، حالانکہ ’رائٹرز‘ خبر رساں ایجنسی نے ان سے رابطہ کیا۔
محمد صلاح، جو اس وقت 33 سال کے ہیں اور انگلش پریمیئر لیگ کے بڑے اسٹارز میں شمار ہوتے ہیں، ماضی میں بھی غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی جنگ سے متاثرہ شہریوں کے لیے عالمی برادری سے عملی اقدامات کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے مطابق، ’مئی کے آخر سے لے کر اب تک‘ غزہ میں امدادی سامان کے مراکز اور قافلوں پر حملوں میں ’1,000 سے زائد شہری جاں بحق ہو چکے ہیں‘۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب وہاں امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے چلنے والا نیا امدادی نظام، ”GHF“ نافذ کیا گیا ہے۔
’فلسطینی پیلے‘ کا کیا مطلب ہے؟
’فلسطینی پیلے‘ کا مطلب ہے کہ کسی فلسطینی فٹبالر کو برازیل کے عظیم فٹبالر پیلے سے تشبیہ دی گئی ہو۔ پیلے دنیا کے بہترین فٹبالرز میں شمار ہوتے ہیں، جنہوں نے اپنی مہارت، گول کرنے کی صلاحیت، اور کھیل میں شاندار کارکردگی سے عالمی شہرت حاصل کی۔ جب کسی کھلاڑی کو ”پیلے“ کہا جائے، تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ انتہائی باصلاحیت، متاثر کن، اور اپنے ملک کے لیے ایک علامت بن چکا ہے۔

اس سیاق و سباق میں، سلیمان العبید کو ’فلسطینی پیلے‘ کہا گیا کیونکہ، وہ ایک ماہر اور قابل فٹبالر تھے، انہوں نے فلسطینی نوجوانوں کو امید اور حوصلہ دیا، ان کا کھیل اور کردار مشکل حالات میں بھی روشنی کی کرن تھا۔ یہ لقب ان کی قابلیت، اثر، اور قومی اہمیت کو خراجِ تحسین ہے۔
سلیمان العبید کی موت اور یوئیفا کی مبہم خراجِ عقیدت نے عالمی سطح پر بحث کو جنم دیا ہے کہ کھیل کے ادارے تنازعات میں انسانی حقوق اور سچائی کے ساتھ کس حد تک کھڑے ہو سکتے ہیں۔