ترکیہ کے شمال مغربی صوبے بالکسر میں اتوار کی شام 6.1 شدت کا خوفناک زلزلہ آیا جس نے لمحوں میں کئی عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں بدل دیا۔ زلزلے کا مرکز قصبہ سندرگی تھا، جہاں سے دل دہلا دینے والی خبریں سامنے آئیں۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ کے مطابق 81 سالہ خاتون کو ملبے سے زندہ نکالا گیا لیکن چند لمحوں بعد ہی وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
زلزلے سے 16 عمارتیں مکمل طور پر زمین بوس ہو گئیں جبکہ 29 افراد زخمی ہوئے۔

ترکیہ کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق یہ جھٹکے مقامی وقت کے مطابق شام 7 بج کر 53 منٹ پر ریکارڈ کیے گئے اور ان کا اثر دور دراز استنبول تک محسوس کیا گیا۔

سندرگی سے آنے والی تصاویر میں تباہ شدہ عمارتیں، مڑی ہوئی لوہے کی سلاخیں اور ملبے کے اونچے ڈھیر واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔

صدر رجب طیب اردوان نے متاثرہ شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بحالی کے تمام اقدامات پر براہِ راست نظر رکھی جا رہی ہے، انہوں نے دعا کی کہ ’اللہ ہمارے ملک کو ہر آفت سے محفوظ رکھے۔‘
خیال رہے کہ ترکیہ زلزلوں کے خطرناک زون میں واقع ہے جہاں تین بڑی ٹیکٹونک پلیٹس ملتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہاں زلزلے معمول کی بات ہیں۔
قبل ازیں، فروری 2023 میں آنے والے 7.8 شدت کے قیامت خیز زلزلے نے ترکیہ کے جنوب مشرقی حصے کو تباہ کر دیا تھا، جس میں صرف ترکیہ میں 50 ہزار سے زائد اور پڑوسی ملک شام میں مزید 5 ہزار افراد جاں بحق ہوئے تھے۔