دوسری کہکشاؤں کو کھانے والی کہکشاں میں سورج سے 36 ارب گنا بڑا بلیک ہول دریافت

0 minutes, 0 seconds Read

فلکیات ایک دلچسپ اور پراسرار علم ہے جو ہمیں کائنات کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے کا موقع دیتا ہے۔ اس علم کا مقصد صرف آسمان کی سیر کرنا نہیں، بلکہ کائنات میں موجود تمام فلکی اجسام جیسے کہ سیارے، ستارے، سیاہ سورج، اور کہکشاؤں کی حقیقت کو جاننا ہے۔ حالیہ دنوں میں فلکیات کے ماہرین نے ایک ایسی حیرت انگیز دریافت کی ہے جس سے بلیک ہولز یا سیاہ سورجوں کے بارے میں ہماری تفہیم میں نیا اضافہ ہوا ہے۔

یہ دریافت ایک ایسے بلیک ہول سیاہ سورج کی ہے جس کا وزن حیرت انگیز طور پر 36 ارب سورجوں کے برابر ہے۔ یہ دریافت فلکیات کے ماہرین کے لیے ایک بڑا سنگ میل ثابت ہوئی ہے اور اس سے بلیک ہولز کے حوالے سے نئی راہیں کھل گئی ہیں۔ اس سیاہ سورج کا مرکز ایک بہت بڑی کہکشاں میں ہے، جس کا نام ’کائناتی گھوڑے کی شکل‘ (Cosmic Horseshoe) رکھا گیا ہے۔ یہ کہکشاں ہماری زمین سے تقریباً 5 ارب نوری سال دور واقع ہے۔

سیاہ سورج یا بلیک ہول کیا ہیں؟

سیاہ سورج، جنہیں ہم ’بلیک ہول‘ بھی کہتے ہیں، وہ فلکیاتی اجسام ہیں جو اتنی زیادہ کشش ثقل رکھتے ہیں کہ ان کے قریب پہنچنے والی روشنی بھی ان سے باہر نہیں نکل پاتی۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں ’سیاہ‘ کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ روشنی کو جذب کر لیتے ہیں اور کچھ نظر نہیں آتے۔ سیاہ سورج کا جسم اتنی زیادہ کثافت اور کشش رکھتا ہے کہ اس کی موجودگی کو صرف اس کے اثرات سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔

سائنسدانوں نے ایک دوسرے سے مدغم ہونے والے 2 بڑے بلیک ہولز کا پتہ لگا لیا

عام طور پر سیاہ سورج اپنی کشش ثقل کے اثرات سے ستاروں اور کہکشاؤں کی حرکت کو متاثر کرتے ہیں، لیکن ان کے اپنے بارے میں علم حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

بلیک ہول کی حیرت انگیز دریافت

یہ نیا بلیک ہول یا سیاہ سورج ’کائناتی گھوڑے کی شکل‘ کہکشاں کے مرکز میں واقع ہے، اور اس کی موجودگی کا پتا ماہرین نے کشش ثقل کے اثرات اور ستاروں کی تیز رفتار حرکت سے لگایا۔ اس سیاہ سورج کا وزن ہمارے سورج سے 36 ارب گنا زیادہ ہے، جو کہ ملکی وے کے مرکز میں موجود سیاہ سورج کے وزن سے 10,000 گنا زیادہ ہے۔

یہ بلیک ہول ’خاموش‘ (Dormant) ہے، یعنی یہ فی الحال کسی قسم کا مواد نہیں کھا رہا اور نہ ہی کسی خاص روشنی کی شکل میں چمک رہا ہے جیسے کہ بیشتر بلیک ہولز کرتے ہیں۔ اس کا وجود صرف اس کے ارد گرد موجود ستاروں اور کہکشاؤں کی حرکت سے ظاہر ہوتا ہے۔ اس کا وزن اور کشش ثقل کا اثر اس کے قریب موجود ستاروں کی تیز رفتار حرکت سے واضح ہوتا ہے، جو 400 کلومیٹر فی سیکنڈ تک پہنچ سکتی ہے۔

نیا طریقہ: بلیک ہول کی پیمائش

اس بلیک ہول کی دریافت میں ایک نیا طریقہ استعمال کیا گیا ہے، جس میں کشش ثقل کے اثرات کے ساتھ ساتھ ستاروں کی حرکت کو بھی جانچا گیا ہے۔ عام طور پر سیاہ سورجوں کی پیمائش غیر براہ راست طریقوں سے کی جاتی ہے، جس میں کچھ حد تک غیریقینی بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس تحقیق میں کشش ثقل کے اثرات اور ستاروں کی تیز رفتار حرکت کا ملاپ ایک زیادہ درست نتیجے تک پہنچا۔

یہ دوہری شہادت ماہرین کو بلیک ہول کے وزن کا اندازہ کرنے میں مدد دیتی ہے، اور اس سے سیاہ سورج کی نوعیت کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم ہو رہی ہیں۔

بلیک ہول اور کہکشاؤں کا رشتہ

اس دریافت سے ایک اور دلچسپ بات یہ سامنے آئی ہے کہ بڑی کہکشائیں عموماً بڑے بلیک ہولز کی حامل ہوتی ہیں۔ کائناتی گھوڑے کی شکل کہکشاں ایک ’فوسل گروپ‘ کہکشاں ہے، یعنی یہ ایک ایسی کہکشاں ہے جو کئی بڑی کہکشاؤں کے آپس میں ملنے سے بنائی گئی ہے۔ ان کہکشاؤں کے مرکز میں سیاہ سورجوں کا اتحاد ایک بہت بڑے سیاہ سورج کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، جیسے کہ کائناتی گھوڑے کی شکل کہکشاں میں ہے۔

اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بلیک ہولز اور کہکشاؤں کا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ بڑی کہکشائیں عموماً اپنے مرکز میں بڑے بلیک ہولز کو اپنے ساتھ لے آتی ہیں، اور یہ بلیک ہولز ان کہکشاؤں کی تشکیل اور ارتقا میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

بلیک ہول کی خوراک بنتا سورج پہلی بار کیمرے میں قید، خوفناک منظر

مستقبل کی تحقیقات

اس حیرت انگیز دریافت نے فلکیات کے ماہرین کے لیے نئی راہیں کھول دی ہیں۔ مستقبل میں مزید جدید آلات، جیسے یورپی خلائی ایجنسی کا ’یوسلڈ اسپیس ٹیلی سکوپ‘، کی مدد سے ہم مزید سیاہ سورجوں کی تلاش کر سکتے ہیں اور کائنات کی ساخت اور ارتقا کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

اس بلیک ہول کی دریافت نہ صرف فلکیات کے میدان میں ایک اہم کامیابی ہے، بلکہ یہ ہمیں کائنات کی گہرائیوں میں چھپے ہوئے رازوں کو سمجھنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔

Similar Posts