آسٹریلیا کا بھی فلسطین کو ’ریاست‘ تسلیم کرنے کا اعلان

0 minutes, 0 seconds Read

وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا ہے کہ آسٹریلیا بھی اگلے ماہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلے گا۔ یہ پیش رفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب فرانس، برطانیہ اور کینیڈا بھی ایسا ہی اعلان کر چکے ہیں، اور دنیا بھر سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

البانیز کے مطابق یہ فیصلہ دو ریاستی حل کی حمایت، غزہ میں جنگ بندی، اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عالمی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی سے یہ یقین دہانی لی گئی ہے کہ مستقبل کی کسی بھی ریاست میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔

وزیرِ اعظم نے واضح کیا کہ صرف فوجی کارروائیاں مسئلے کا حل نہیں ہیں، سیاسی راستہ اپنانا ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو بتایا کہ دنیا کے مطالبات اور قانونی تقاضوں کو نظر انداز کرنا صورتحال کو مزید خراب کر رہا ہے۔

البانیز نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے غیر قانونی بستیوں کا پھیلاؤ اور فلسطینی ریاست کی کھلی مخالفت دو ریاستی حل کے امکانات کو ختم کر رہی ہے۔ اس لیے اب اقدام ناگزیر ہو گیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے حکومت میں اصلاحات، غیر مسلح ہونے، اور عام انتخابات کرانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ عرب لیگ بھی چاہتی ہے کہ حماس غزہ کی حکمرانی چھوڑ دے۔

اسرائیل کے سفیر نے اس فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ یہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ اور یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کو نقصان پہنچائے گا۔

اس اعلان کے بعد آسٹریلیا براہِ راست فلسطین کی مدد اور غزہ کی تعمیرِ نو میں حصہ لے سکے گا، اور فلسطینی ریاست کے ساتھ قانونی معاہدے بھی کر سکے گا۔

دوسری جانب، غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہے۔ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے بعد اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ غزہ کا بڑا حصہ کھنڈر میں بدل گیا ہے اور بھوک و غذائی قلت عام ہے۔

یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے لیے امید کی کرن قرار دیا جا رہا ہے، لیکن سب کے نزدیک فوری ترجیح غزہ میں جنگ بندی ہے۔

یاد رہے کہ برطانیہ نے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا عندیہ ایک شرط کے ساتھ دیا ہے، جبکہ پرتگال، جرمنی اور مالٹا کی جانب سے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اشارے سامنے آئے ہیں۔

Similar Posts