کراچی کے راشد منہاس روڈ پر افسوس ناک حادثے میں ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار بہن بھائی کی ہلاکت پر وزیرداخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے لواحقین کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے میڈیا سے گفتگو ہوئے کہا کہ ’جان کا کوئی معاوضہ نہیں، لیکن لواحقین کو معاوضہ ضرور دیا جائے گا۔‘ انہوں نے بتایا کہ حادثے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور ڈمپر تھانے میں موجود ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر کمیٹی میں تفصیلی بات ہوئی ہے اور اسمبلی میں بل پاس کیا گیا ہے جس کے تحت ایل ٹی وی اور ایچ ٹی وی ڈرائیورز کی لازمی ٹریننگ ہو گی۔ بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر سخت کارروائی کی جائے گی جبکہ ٹریفک قوانین میں جزا و سزا کا نظام مضبوط کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی سڑکوں پر پچاس سال پرانی گاڑیاں چل رہی ہیں اور موٹر سائیکلوں میں لائٹس نہ ہونے کی وجہ سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہریوں کے تعاون سے ہی ٹریفک نظام بہتر ہو سکتا ہے۔ اب ای ٹکٹنگ سسٹم کے ذریعے چالان گھر بھیجے جائیں گے، اور ٹینکر و ڈمپر گاڑیاں بغیر کیمرے کے سڑک پر نہیں چل سکیں گی۔
وزیر داخلہ سندھ نے اعلان کیا کہ پرانے ٹرک چلانے کی اجازت نہیں ہوگی اور ایچ ٹی وی لائسنس کے بغیر کوئی ڈرائیور ٹرک نہیں چلا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں لسانیت کی گنجائش نہیں، یہاں رہنے والے سب سندھی ہیں۔
حادثے کے بعد قانون ہاتھ میں لینے والے افراد کے بارے میں ضیاء الحسن لنجار نے واضح کیا کہ ان کے خلاف اینٹی ٹیررسٹ کورٹ میں مقدمات چلائے جائیں گے اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ’ایک ننھی سی جان بھی قیمتی ہے، اس کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔‘
سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ حادثہ کس طرح پیش آیا۔
ٹریفک پولیس کے اینالائز یونٹ ”کے راٹ“ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کی رات پیش آئے حادثے کے وقت سڑک پر ہلکی بوندا باندی کے باعث پھسلن تھی۔ موٹر سائیکل ایک دوسری گاڑی سے ہلکی سی ٹکر کے بعد سلپ ہوئی اور بہن بھائی زمین پر گر گئے، اور پیچھے سے آنے والا تیز رفتار خالی ڈمپر فاسٹ ٹریک پر ان کو کچلتا ہوا گزر گیا۔
واقعے کے بعد مشتعل ہجوم نے سات ڈمپرز کو آگ لگا دی، جس پر پولیس نے بیس سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔ جلائے گئے ڈمپرز کے مالکان کی مدعیت میں یوسف پلازہ اور فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا تھانوں میں مقدمات درج کر لیے گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مزید فوٹیجز حاصل کر کے جامع رپورٹ تیار کی جائے گی اور حادثے کی مکمل وجوہات کا تعین کیا جائے گا۔ تحقیقات جاری ہیں۔