آج ہم سب جانتے ہیں کہ ’اسکرین ایڈکشن‘ ہمارے ذہن اور جسم دونوں پر خطرناک اثر ڈال رہی ہے۔ مسلسل تحقیقات ہمیں خبردار کر رہی ہیں، پھر بھی ہم اپنی عادات بدلنے کو تیار نہیں۔ موبائل، ٹی وی اور گیمنگ ڈیوائسز پر گھنٹوں صرف کرنا اب محض ایک عادت نہیں رہا بلکہ یہ ایک ایسا رجحان بن چکا ہے جو بچوں، نوجوانوں اور بڑوں سب کو آہستہ آہستہ جسمانی اور ذہنی بیماریوں کی طرف دھکیل رہا ہے۔
روزمرہ زندگی میں ہم والدین، اساتذہ اور ڈاکٹروں سے سنتے ہیں کہ بچے توجہ کھونے لگے ہیں، نیند کی کمی کا شکار ہیں، اور کم عمری میں ہی وزن، بلڈ پریشر اور شوگر جیسے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ یہ محض چند انفرادی مثالیں نہیں بلکہ ایک بڑے بحران کی علامات ہیں۔
اسی پس منظر میں ایک نئی اور اہم تحقیق سامنے آئی ہے، جو ’جرنل آف دی امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘ میں شائع ہوئی ہے اور جسے’ کوپن ہیگن پروسپیکٹو اسٹڈیزان استھما ان چائلڈ ہوڈ’ (COPSAC) نے انجام دیا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ یہ تحقیق ہمیں بچوں اور نوجوانوں کے اسکرین ٹائم اور طویل مدتی صحت کے خطرات کے بارے میں کیا بتاتی ہے۔
صرف 3 دن موبائل فون چھوڑنے پر دماغ میں کیا تبدیلی پیدا ہوتی ہے؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
اس تحقیق میں دو گروپس کا ڈیٹا شامل تھا:
- 10 سال کے بچے (2010 کا ڈیٹا)
- 18 سال کے نوجوان (2000 کا ڈیٹا)
ماہرین نے شرکاء کی صحت جانچنے کے لیے ایک کارڈیو میٹا بالک اسکور بنایا، جو کمر کے سائز، بلڈ پریشر، HDL (اچھا کولیسٹرول)، ٹرائگلیسرائیڈز، اور بلڈ شوگر کی بنیاد پر تیار کیا گیا۔ یہ اسکور بتاتا ہے کہ کسی فرد کا دل اور میٹابولک بیماریوں کا خطرہ اوسط سے کتنا زیادہ یا کم ہے۔
اہم حقائق اور اعداد و شمار
ہر اضافی گھنٹہ اسکرین ٹائم میں 10 سالہ بچوں میں خطرے کا اسکور 0.08 پوائنٹس بڑھا۔ جبکہ 18 سالہ نوجوانوں میں خطرے کا اسکور 0.13 پوائنٹس بڑھا۔ اور روزانہ 3 گھنٹے اضافی اسکرین ٹائم رکھنے والے بچوں اور نوجوانوں کا خطرہ اوسط سے 0.25 سے 0.5 پوائنٹس زیادہ پایا گیا۔
نیند کا کردار
تحقیق نے واضح کیا کہ کم نیند اس تعلق کو مزید خطرناک بناتی ہے۔ آپ حیران ہونگے کہ تقریباً 12فیصد نقصان براہِ راست صرف ’نیند کی کمی‘ کی وجہ سے ہوا۔
دیر سے سونا اور کم سونا دونوں خطرے میں اضافہ کرتے ہیں۔ یعنی اگر بچے اور نوجوان اسکرین ٹائم کم نہ بھی کریں تو کم از کم یہ ضروری ہے کہ وہ وقت پر اور پوری نیند لیں۔
اسکرینز کی لت نوجوانوں میں خودکشی کے خطرے کو دوگنا کر سکتی ہے، تحقیق
حیاتیاتی شواہد
مشین لرننگ کے ذریعے ماہرین نے خون میں ایک خاص ’اسکرین ٹائم فنگر پرنٹ‘ دریافت کیا۔ یہ بایومارکرز زیادہ اسکرین ٹائم رکھنے والوں میں واضح تھے، جو جسم میں حقیقی میٹابولک تبدیلیوں کا ثبوت ہیں۔ یہ تبدیلیاں مستقبل میں دل کی بیماری اور ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔
ماہرین کیا کہتے ہیں
بچوں کے اسکرین ٹائم پر گفتگو والدین کو اتنی ہی سنجیدگی سے کرنی چاہیے جتنی کھانے پینے یا ورزش پر کی جاتی ہے۔
اسکرین ٹائم کو دن کے ابتدائی حصے میں منتقل کریں اور رات کو جلدی سونے پر زور دیں۔
والدین خود مثال قائم کریں اور کھانے یا فیملی ٹائم میں موبائل ایک طرف رکھیں اور بچوں کو وجہ بتائیں۔
بچوں کو بغیر اسکرین کے وقت گزارنے کی عادت ڈالیں۔ ’بور ہونا‘ بھی تخلیقی صلاحیت اور ذہنی پختگی کے لیے ضروری ہے۔
موبائل فونز کی روشنی بچوں کو کس طرح وقت سے پہلے بالغ بنا رہی ہے؟
یہ تحقیق ایک بار پھر ہمیں خبردار کرتی ہے کہ اسکرین ٹائم محض تفریح کا معاملہ نہیں بلکہ صحت کا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اگر ہم ابھی اپنی عادات نہیں بدلتے تو موجودہ اور آنے والی نسلیں کم عمری میں ہی ایسی بیماریوں کا شکار ہو سکتی ہیں جو پہلے بڑھاپے میں آتی تھیں۔ یاد رکھیں تبدیلی آج سے اور گھر سے شروع ہونی چاہیے۔