بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر مقبولیت کو حالیہ تحقیق نے مشکوک قرار دے دیا ہے۔ معروف ڈیجیٹل ریسرچ ادارے’گروک’ کی رپورٹ کے مطابق مودی کے ایکس اکاؤنٹ پر فالوورز کی بڑی تعداد یا تو جعلی ہے یا خودکار بوٹس پر مشتمل ہے۔
گروک کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مودی کے فالوورز میں سے ’44 سے 65 ملین‘ (تقریباً 4 کروڑ 40 لاکھ سے 6 کروڑ 50 لاکھ) اکاؤنٹس ’مشکوک‘ ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے کل فالوورز میں سے ’40 سے 60 فیصد‘ جعلی یا بوٹس ہوسکتے ہیں۔
گروک کا کہنا ہے کہ اگرچہ درست اعداد و شمار ایکس کے اندرونی ڈیٹا کے بغیر دستیاب نہیں ہوسکتے، تاہم دستیاب تجزیاتی ٹولز اور ماڈلز کی مدد سے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ مودی کی سوشل میڈیا مقبولیت ایک مصنوعی تصویر پیش کرتی ہے۔
مودی کی فسطائیت کا نیا وار، ہزاروں مظلوم مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر چلوا دیے
ماضی میں بھی مشکوک سرگرمیاں رپورٹ ہوچکی ہیں
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ نریندر مودی کے فالوورز کی صداقت پر سوال اٹھے ہیں۔ 2012 میں کیے گئے ایک غیر جانبدار تجزیے کے مطابق مودی کے 46 فیصد فالوورز جعلی جبکہ 41 فیصد غیر فعال پائے گئے تھے۔ بعد ازاں 2017 کے ایک ’ٹوئٹر آڈٹ‘ میں بھی یہ انکشاف ہوا کہ ان کے صرف ’37.4 فیصد فالوورز‘ ہی حقیقی صارفین پر مشتمل ہیں۔
انتخابی بیانیے میں بوٹس کا بڑھتا ہوا کردار
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت جیسے بڑے جمہوری ملک میں انتخابی بیانیے کو کنٹرول کرنے اور عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کے لیے بوٹس کا استعمال عام ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بوٹس منظم طریقے سے مخصوص بیانیے کو فروغ دیتے ہیں، ہیش ٹیگز کو ٹرینڈ کراتے ہیں اور عوامی رائے کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مودی بھارت کی تاریخ کے بدترین وزیرِاعظم قرار
گروک کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز وقتاً فوقتاً جعلی اور خودکار اکاؤنٹس کو حذف کرتے رہتے ہیں، لیکن بڑی تعداد میں یہ اکاؤنٹس پلیٹ فارم پر فعال رہتے ہیں اور رائے عامہ کو متاثر کرتے ہیں۔
ماہرین کا مطالبہ: شفافیت کی ضرورت
سوشل میڈیا ماہرین اور سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی سوشل میڈیا مقبولیت کی اصل حقیقت جاننے کے لیے پلیٹ فارمز کو شفاف طریقے سے ڈیٹا شیئر کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر، جعلی مقبولیت اور بوٹس کی مدد سے عوامی رائے کو متاثر کرنا جمہوریت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔