آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں گزشتہ روز کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں کم از کم 21 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ کلاؤڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے، ندی نالوں میں طغیانی، سیلابی ریلے، زمین کا کٹاؤ اور رابطہ سڑکوں کی بندش نے نظامِ زندگی مفلوج کر دیا۔
آزاد کشمیر میں تباہی:
مظفرآباد کی تحصیل نصیرآباد میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث سچہ نالے میں طغیانی آ گئی، جس کی زد میں آ کر ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ایک نوجوان کی لاش پلندری کے قریب ڈیم سے ملی، جبکہ پلندری میں ایک خاتون جاں بحق اور ایک زخمی ہوگئی۔
باغ کے علاقے میں سیاحوں کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، تاہم خوش قسمتی سے سیاحوں کو بروقت نکال لیا گیا۔ مچھارہ نالے پر پل اور جہلم ویلی کے علاقے میں چار دکانیں سیلاب میں بہہ گئیں۔
وادی نیلم میں رتی گلی کے مقام پر 500 سیاح بیس کیمپ میں پھنس گئے ہیں، جبکہ دریائے پونچھ میں پھنسے 4 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔
مظفرآباد ایبٹ آباد روڈ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگیا، جس کے نتیجے میں کئی اہم راستے جیسے کہ جہلم ویلی ہٹیاں بالا اور وادی لیپا بھی مکمل طور پر بند ہو گئے۔
آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ، دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے کے باعث تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو دو روز کے لیے بند کر دیا ہے۔
گلگت بلتستان میں تباہی:
گلگت بلتستان میں بھی کلاؤڈ برسٹ نے شدید تباہی مچائی ہے۔ غذر کے علاقے میں سیلابی ریلوں میں بہنے والے 6 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ 4 افراد لاپتا ہیں۔ تلاش کے لیے ریسکیو کی ٹیمیں پہنچ گئیں۔
دیامر کے علاقے میں بھی سیلاب کی وجہ سے 2 افراد ریلوں میں بہہ گئے، جبکہ سکردو، کھرمنگ اور شگر میں سیلاب نے درجنوں دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے مکانات، فصلیں، باغات اور بجلی کے کھمبے تباہ ہوگئے۔
گلگت بلتستان کے اشکومن روڈ پر آٹھ مختلف مقامات پر سیلاب نے سڑکوں کو بند کر دیا ہے، جبکہ دیو سائی جانے والی سڑک بھی تباہ ہو گئی ہے جس کے باعث سیاحوں کی بڑی تعداد پھنس گئی ہے۔
سیلابی ریلے، مٹی کے تودے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مقامی عوام کے لیے اپنی جان بچانا مشکل ہوگیا۔
خیبرپختونخوا میں بھی حالات بدتر:
خیبرپختون خوا کے علاقے باجوڑ میں آسمانی بجلی گرنے سے 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔ کئی کچے مکانات بھی تباہ ہوئے۔
لوئر دیر کی تحصیل لعل قلعہ میدان کے گاؤں سوری پاؤ میں موسلادھار بارش سے ایک مکان کی چھت منہدم ہو گئی جس میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان عبدالرحمن کے مطابق بچوں اور خواتین سمیت 9 افراد ملبے تلے دب گئے، ریسکیو اہلکاروں اور مقامی افراد نے فوری امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے ملنے دبے افراد کو نکال لیا۔
جاں بحق ہونے والوں میں 2 بچے، 2 بچیاں اور ایک خاتون شامل ہیں، زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تیمرگرہ منتقل کیا گیا۔
ایبٹ آباد میں برساتی نالے کو عبور کرتے ہوئے میٹرک کی طالبہ نالے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئی، جبکہ دوسری طالبہ اور ٹیچر زخمی ہوئے۔ سوات میں مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص کی جان چلی گئی۔
انتظامیہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ امدادی کارروائیوں میں فوج اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔
ملک کے دیگر علاقوں کی صورت حال
اسلام آباد، کشمیر، بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بھی بارشوں کا امکان ہے، خاص طور پر 18 سے 23 اگست کے دوران سندھ کے کئی علاقوں میں تیز بارشیں ہو سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ، بھارت نے دریائے چناب میں پانی چھوڑ دیا ہے، جس کے باعث ہیڈمرالہ مرالہ کے مقام پر سیلابی ریلے کا سامنا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے دریاؤں میں سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے، جبکہ دریائے جہلم میں اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔