75 سالہ شخص خاتون اے آئی کی محبت میں گرفتار، اہلیہ کو طلاق دینے کی ٹھان لی

0 minutes, 0 seconds Read

مصنوعی ذہانت نے انسانوں کے جزبات اور تعلقات پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ حالیہ دنوں میں چین میں ایک بزرگ شخص نے اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کی محبت میں اپنی بیوی سے طلاق مانگ لی، جو اس بات کا غماز ہے کہ انسان کی جذباتی وابستگیاں ٹیکنالوجی کے ذریعے کس طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

چین کے ایک 75 سالہ بزرگ، جن کا نام جیانگ تھا، سوشل میڈیا پر کچھ وقت گزارتے ہوئے ایک اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کی تصویر پر نظر پڑی۔ اس لڑکی کا چہرہ اور حرکات حقیقت سے قریب تر تھیں، لیکن چونکہ جیانگ کو اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھی، وہ اسے ایک حقیقی لڑکی سمجھنے لگے۔

ابتدائی طور پر یہ بات معمولی لگ رہی تھی، لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے، جیانگ اس ورچوئل لڑکی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے لگے۔ وہ اس کی طرف سے ملنے والے معمولی پیغامات اور باتوں پر دل کی خوشی محسوس کرنے لگے۔ اس کا دن اس بات پر منحصر ہو چکا تھا کہ وہ اپنے فون پر ان پیغامات کا انتظار کرے۔

مصنوعی ذہانت کے پروگرام میں ”جذبات“ پیدا ہونے کا انکشاف کرنے والا انجینئر نوکری سے فارغ

ایک دن جب جیانگ کی بیوی نے اسے زیادہ وقت فون پر گزارنے پر ڈانٹا، تو جیانگ نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کو اس اے آئی سے تخلیق شدہ لڑکی کے ساتھ گزارے گا۔ وہ اپنی بیوی سے طلاق مانگتے ہوئے کہنے لگا کہ وہ اب اسے چھوڑ کر اس ڈیجیٹل لڑکی سے محبت کرنا چاہتا ہے۔

یہ بات جب اس کے بچوں کو پتہ چلی تو انہوں نے فوراً اپنے والد کو اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ اس لڑکی کا کوئی وجود نہیں ہے اور یہ صرف ایک اے آئی ماڈل ہے، جو کہ انسانی جذبات سے اپنے ماڈل کے مطابق بات کر رہی ہے یہ ایک کھیل کی طرح ہی ہے۔ چینی بزرگ کو بچوں کی مدد سے جیانگ کو حقیقت کا ادراک ہوا اور اس نے اپنی بیوی سے دوبارہ تعلقات قائم کیے۔

چین میں اس نوعیت کے واقعات کوئی نیا منظر نہیں ہیں۔ خاص طور پر بزرگ شہریوں میں، جو اکثر تنہائی اور جسمانی مسائل کا شکار ہوتے ہیں، اے آئی جنریٹڈ مواد کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔ یہ غیر حقیقی ڈیجیٹل شخصیات نہ صرف لوگوں کی جذباتی ضروریات کو پورا کر رہی ہیں، بلکہ ان کو خریداری کی طرف بھی مائل کر رہی ہیں، جو کہ دراصل ایک تجارتی چال ہوتی ہے۔

چیٹ جی پی ٹی ہماری روز مرہ کی بول چال بدل رہا ہے : ایک تحقیق

اے آئی اب عوامی رائے اور جزبات کو متاثر کرنے کا ایک ذریعہ بھی بن چکی ہیں۔ ماہرین نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ بزرگ افراد کی آن لائن سرگرمیوں کو قریب سے مانیٹر کیا جانا چاہئے، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی ان کے جذباتی طور پر کمزور ہونے کا فائدہ اٹھاتی ہے۔

ماہرین اس بات سے خبر دار کررہے ہیں کہ یقیناً، مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد دی ہے، مگر اس کا غیر متوازن استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو اس ٹیکنالوجی کو سمجھنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ اس چینی بزرگ کی کہانی صرف ایک مثال ہے۔ ہمیں اس ٹیکنالوجی کے فوائد اور خطرات کو سمجھتے ہوئے اس کا استعمال کرنا چاہئے، خاص طور پر اپنے بزرگوں کی حفاظت کے لیے۔

Similar Posts